صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
مرغی سے مرید ہوجائے لیکن اکیس دن اس کے پروں میں نہ رہے تو بتائیے اس میں جان آئے گی؟مردہ کا مردہ رہے گا۔ بہت سے مرید ایسے ہیں کہ جا کر پیر سے بیعت ہو گئے لیکن اس کی صحبت میں نہ رہے تو مردہ کا مردہ ہی رہے نسبت عطا نہ ہوئی۔ یہ حکیم الامت کی بات پیش کر رہا ہوں۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انڈا اکیس دن تک تسلسل کے ساتھ مرغی کے پروں میں رہے تو بچہ پیدا ہوگا۔ پھر وہ چھلکے کو خود توڑ دے گا۔ اکیس دن کے بعد اب اسے شیخ کے احسان کی ضرورت نہیں پڑے گی کہ مرغی صاحبہ! ذرا میرا چھلکا توڑ دو میں اندر سے باہر آنا چاہتا ہوں۔ وہ خود چونچ مارے گا اور بزبانِ حال یہ شعر پڑھتا ہوا نکل آئے گا: کھینچی جو ایک آہ تو زنداں نہیں رہا مارا جو ایک ہاتھ گریباں نہیں رہا اسی طرح شیخ کی خدمت میں تسلسل کے ساتھ کم از کم چالیس دن رہ لو پھر دیکھو گے کہ روح میں ایسی قوت آئے گی کہ تعلقات ما سوی اﷲ کو خود توڑ دو گے پھر شیخ کی بھی ضرورت نہیں رہے گی، لیکن عمر بھر شیخ کا احسان مند رہنا پڑے گا کیوں کہ اسی کی برکت سے حیاتِ ایمانی عطا ہوئی ہے۔ اگر شیخ نہ ہوتا تو مردہ کے مردہ ہی رہتے۔ اندر جو صلاحیت ہوتی ہے وہ شیخ کی برکت سے ظاہر ہوجاتی ہے۔ مثلاً مرغی کے پروں کے نیچے تین قسم کے انڈے رکھے گئے۔ ایک مرغی کا، ایک کبوتر کا، ایک بطخ کا۔ تو ان انڈوں سے تین قسم کی شخصیتیں ظاہر ہوں گی۔ مرغی کے انڈے سے مرغی کا بچہ نکلے گا۔ کبوتر کے انڈے سے کبوتر کا اور بطخ کے انڈے سے بطخ کا بچہ نکلے گا، اور کبوتر اڑے گا اور بطخ دریا میں تیرے گی۔مرغی کو بھی حیرت ہوگی کہ یہ تو میرے ہی پروں سے نکلا تھا لیکن یہ اڑ رہا ہے اور وہ تیر رہا ہے، اور مرغی نہیں تیر سکتی، لیکن ان کو عمر بھر مرغی کا احسان ماننا پڑے گا کہ اس کی برکت سے ہمارا وجود ہوا۔ اسی طرح حاجی امداداﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی صحبت کے پروں سے مجدد پیدا ہوا لیکن حضرت ہمیشہ فرماتے تھے کہ حاجی صاحب کی جوتیوں کا صدقہ ہے۔حضرت کا تخلص آ ہؔ تھا۔فرماتے ہیں ؎