صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
تیر پراں از کہ گردد از کماں تیر کس کے ذریعے سے اڑتا ہے؟ کمان سے۔تیر اگر ایک کروڑ روپے کا سونے کا بنا ہوا ہو مگر زمین پر دھرا رہے گا اگر کمان میں نہیں آئے گا۔ شیخ مثلِ کمان ہے۔ مرید جب اس کی صحبت میں آتا ہے تو عرش تک وہ اﷲ والا اڑا دیتا ہے۔ فرشی عرشی بن جاتا ہے، غافل اﷲ والا بن جاتا ہے۔ مولانا روم یہ بات اپنی طرف سے نہیں کہہ رہے ہیں۔ مثنوی تو قرآن وحدیث کی تفسیر ہے۔ لوگوں کو سمجھانے کے لیے مولانا نے قرآن و حدیث کے علوم کو مثالوں سے عاشقانہ انداز میں پیش کیا ہے۔ اس شعر کی دلیل ہے: کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ قرآنِ پاک کو کوئی کیسے جھٹلا سکتا ہے۔ حق تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ اگر تم تقویٰ چاہتے ہو ہمارا دوست بننا چاہتے ہو تو تقویٰ والوں کے ساتھ رہو۔ اگر ان کے ساتھ رہو گے تو ان کے دل کا تقویٰ تمہارے دل میں منتقل ہوجائے گا۔ مگر دل سے محبت کرو۔ ان کے دل سے اپنا دل ملا دو۔ چراغ سے چراغ جلتے ہیں ؎ قریب جلتے ہوئے دل کے اپنا دل کر دے یہ آگ لگتی نہیں ہے لگائی جاتی ہے اگر ایک چراغ کا برتن ایک کروڑ روپے کا ہے، سونے جواہرات، قیمتی پتھروں سے بنا ہے اور اس کی بتّی بھی مان لیجیے لاکھوں روپے کی بنائی گئی ہے اور اس کا تیل بھی کوئی خاص تیل ہے لاکھوں روپے کا۔ لیکن روشن نہیں ہو سکتا جب تک کسی جلتے ہوئے چراغ کی لو سے مس یعنیTouch نہیں ہوگا، نہ خود روشن ہو گا نہ کسی دوسرے چراغ کو روشن کر سکے گا۔ اسی طرح کتنا ہی بڑا عالم ہو، علم کا سمندر ہو، چلتا پھرتا کتب خانہ ہو لیکن اس کا دل اﷲ کی محبت سے روشن نہیں ہو سکتا، اس کا علم مَقرون بالعمل نہیں ہو سکتا جب تک اﷲ کی محبت میں جلتے ہوئے کسی صاحبِ نسبت دل سے اپنا دل نہیں ملائے گا، کسی اﷲ والے کی صحبت اور غلامی اختیار نہیں کرے گا نہ اس کے دل میں اﷲ کی محبت کی آگ لگے گی نہ یہ