صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چمگادڑ نے آفتاب سے دشمنی کی اور کہا کہ اے سورج! تجھ سے مجھے دشمنی ہے اور تیری روشنی سے بھی مجھے دشمنی ہے۔ تو اس پر کیا عذاب آیا؟ آفتابِ ظاہری کی دشمنی میں اس پر یہ عذاب آیا کہ اندھیرے میں اُلٹا لٹکا ہوا ہے، جتنے چمگادڑ ہیں وہ سب اندھیرے میں اُلٹے لٹکے ہوئے ہیں سر نیچے ہے پیر اوپر۔ اور وہ ایک ہی منہ سے کھاتا ہے اور اسی سے ہگتا ہے، امپورٹ ایکسپورٹ کا ایک ہی دروازہ ہے۔مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس طرح خدا نے اپنے ظاہری آفتاب کی نعمت کے دشمنوں کو اُلٹا لٹکا رکھا ہے اسی طرح جو اہل اللہ کے دشمن ہیں، انبیاء علیہم السلام کے دشمن ہیں، اللہ والوں کی حقارت وتوہین کرتے ہیں وہ بھی ہدایت کے نور سے محروم ہیں اور ضلالت و گمراہی کے اندھیرے میں اُلٹے لٹکے ہوئے ہیں۔ ہدایت کا راستہ ان کو نہیں ملتا،اللہ تک پہنچنا ان کو نصیب نہیں ہے۔ کبر، حبِّ دنیا،حبِّ جاہ، حبِّ مال، حبِّ نام ہزاروں بیماریوں میں مبتلا ہیں مگر افسوس کہ ان کو اپنی بیماری کا احساس بھی نہیں ہے۔ ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ جزائے خیر دے، اور ان کی قبر کو نور سے بھر دے، کیا پیارا شعر اپنی مجلس میں سنایا تھا کہ اللہ سے ملنے کا ایک ہی راستہ ہے ؎ ان سے ملنے کی ہے یہی ایک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر اور ایک اور شعر میں فرماتے ہیں ؎ ان ہی کو وہ ملتے ہیں جن کو طلب ہے وہی ڈھونڈتے ہیں جو ہیں پانے والے دوستو! میں یہی کہتا ہوں کہ آج بھی آپ کے کراچی کے مولانا تقی عثمانی محدّث ہیں، مولانا رفیع عثمانی محدّث ہیں۔ان بڑے بڑے حدیث کے اساتذہ نے ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی جوتیاں اٹھائی ہیں۔کیوں؟ اپنی اصلاح کے لیے۔ نفس مٹتا ہی اسی سے ہے،نفس کے مٹنے کی بجز اس کے کوئی شکل نہیں۔