ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ملفوظات حکیم الامتؒ جلد ـ 26 ـ کاپی ـ 13 طاعون سے فرار کی ممانعت کی وجہ سنیے ـ وہ یہ ہے کہ ایک حدیث میں آتا ہے کہ طاعون من و حز الجن یعنی شیاطین کا طعن ہے ـ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طاعون شیاطین کے طعن اور ایذا سے ہوتا ہے حق تعالی نے شیاطین کو کچھ قدرت دے رکھی ہے کہ مسلمانوں کو ایذا دے جیسا کہ : مسنی الشیطن بضر ( شیطان نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے ) ـ ہے اور باقی نصوص سے معلوم ہوتا ہے ـ تو گویا طاعون بھی کفار شیاطین سے جنگ ہے اور طاعون سے بھاگنے میں شیاطین کو حوصلہ ہو جائے گا کہ مسلمان ہم سے ڈر گئے اور آئندہ اغوا کرنے کا اور ایذا دینے کا حوصلہ شیاطین کا بڑھ جائے گا ـ اس واسطے وہاں ہی رہے تا کہ شیاطین کو حوصلہ نہ ہو ـ ایک صاحب نے اس موقعہ پر عرض کیا کہ جس جگہ طاعون ہو وہاں جانے سے کیوں منع فرمایا ہے ؟ فرمایا وجہ یہ ہے کہ جہاد میں جانا مفید ہے کیونکہ انبوہ اور ہجوم اس موقعہ پر مفید ہے ـ کفار پر رعب ہو گا اور طاعون میں جانا اس لئے مفید نہیں کہ شیاطین نظر ںہیں آ تے اور ہم ان کو قتل نہیں کر سکتے ـ نیز یہ بھی فرمایا کہ طاعون قہر خدا وندی ہے ـ بنی اسرائیل پر اول قہر خدا وندی بشکل طاعون مسلط کیا گیا اس واسطے قہر کی جگہ جانے کی ممانعت فرما دی گئی ـ اور جہاد اس کے عکس ہے ـ اس واسطے جہاد میں جانا تو مفید ہے اجازت ہے اور ثواب کا کام ہے اور طاعون میں مفید نہیں ـ اس واسطے منع فرما دیا ـ بعض لوگ جو طاعون میں اذان کہتے ہیں اس کی وجہ بھی یہی ہے چونکہ ایک حدیث میں ہے : الطاعون من و خز الشیطان طاعون شیطان کے اثر سے ہے ـ اور دوسری حدیث یہ ہے : اذا تغولت الغیلان نادی بالاذان : جب شیاطین نظر آویں تو اذان دی جاوے ـ ان دو حدیثوں سے معلوم ہوا کہ اذان دینی چاہیے ـ پھر فرمایا کہ میں نے ایک شخص سے دریافت کیا کہ اگر اذان پنجگانہ کافی ہے تو دوسری اذان کیوں کہتے ہو ـ اگر وہ کافی نہیں تو دوسری بھی کافی نہیں کیونکہ جب اذان کہو گے شیاطین چلے جاویں گے ـ پھر واپس آ جاویں گے پھر کیا فائدہ ہوا ـ نیز حدیث ثانی سے معلوم ہوتا ہے کہ جب غول ( یعنی شیطان نظر آئے ) مشکل ہو اور تم کو معلوم ہو ـ تو اذان کہو اور طاعون میں چونکہ معلوم نہیں ہوتے