ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
دولت باطنی بخشی ہے اس کو تم لے لو ۔ میں نے جواب میں کہا کہ اگر سنت پر منطبق ہو تو بہتر ہے ورنہ ایسی دولت پر " دو لات ،، ۔ بچہ کی تحنیک متبع سنت کرے فرمایا مولانا گنگوہیؒ کا ایک افتاء کانپور میں دیکھا تھا ۔ جس میں کسی نے دریافت کیا تھا کہ تحنیک کرنا بچہ کا یہ کیا ہے ؟ ( بچہ جب پیدا ہو تو کسی متبع سنت پرہیز گار سے تھوڑا سا چھوارہ چبوا کر بچے کے منہ میں تالو پر ذرا سا لگا دیتے ہیں ) تو جواب میں فرمایا کہ " اگر کوئی متبع سنت ہے تو مسنون ہے ورنہ بدعت کہ تھوک چاٹنے سے کیا فائدہ ،، ؟ حضرت حکیم الامتؒ کے فتاوی میں وسعت فرمایا ہندو بھی گیارھویں دیتے ہیں اور ان کیلئے عبادت ہے اور مسلمانوں کیلئے بدعت ہے ۔ پھر فرمایا ، میں زمانہ ارتداد میں مقام گجنیر گیا ۔ وہاں جا کر ایک رئیس سے کہا کہ سنا ہے تم ہندو ہونے والے ہو ۔ اگر کچھ شبہات ہوں تو دریافت کر لو ۔ اس نے کہا نہیں صاحب ! بھلا ہم کیسے ہندو ہو سکتے ہیں ہم تو تازیہ بناویں ( یعنی ہم تازیہ بناتے ہیں ) میں نے کہا کہ بھائی تازیہ نہ چھوڑنا ۔ میرے ہمراہیوں نے کہا کہ یہ کیا کیا کہ بدعت کی اجازت دے دی ؟ میں نے کہا کہ میں نے بدعت کی اجازت نہیں دی بلکہ من حیث انھا الوقایۃ للکفر جب تک تازیہ بناتے رہیں گے تب تک مرتد نہ ہوں گے اور وہاں میں نے چند مولود کرنے والے مولویوں کو کہا کہ یہاں مولود کے نام سے ایک مجلس کر کے شیرینی تقسیم کر دو تا کہ لوگ اس بہانے سے جمع ہوں مگر میں بالکل شامل نہ ہوں گا وہاں لوگ وعظ کے نام سے جمع نہ ہوتے تھے بلکہ مولود کے نام سے جمع ہوتے تھے ۔ ہم نے اتنی وسعت کر دی ۔ باوجود اس کے پھر ہمیں لوگ متشدد کہتے ہیں ۔ مشورہ کا طریقہ فرمایا اکثر لوگ کسی بات پر مشورہ کرتے ہیں مجھ کو چونکہ حالات کا پورا علم نہیں ہوتا اس لئے معذور ہوں ۔ طریقہ مشورے کا یہ ہے کہ دونوں جانب کے مفاسد و مصالح بیان کیے جائیں تو پھر کچھ ہو سکتا ہے ۔