ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
یہ کان کا لگانا نبی ہونے کی بناء پر نہیں بلکہ تغنی بالقرآن کی وجہ سے ہے ـ پس اس سے ثابت ہوا کہ ہم گو یا اللہ میاں کو اس کی فرمائش کے بعد قرآن سنا رہے ہیں ـ پھر اس پر یہ شبہ ہو سکتا ہے کہ اس طرح سنوار کر پڑھنے سے پھر جلدی تلاوت نہ ہو سکے گی تو تلاوت کی مقدار کم ہو گی ـ اس کا جواب یہ ہے کہ پڑھنے والا یوں خیال کرے کہ اللہ تعالی نے ہی یوں فرمایا ہے کہ جلدی جلدی پڑھو یعنی بدوں ترسیل کے خواہ ترتیلا یا حدرا ـ حق تعالی کے قرب حاصل کرنے کا طریقہ امام احمد بن حنبلؒ نے اللہ تعالی سے خواب میں استفسارا عرض کیا کہ آپ کا قرب کس چیز سے زیادہ ہوتا ہے فرمایا قرآن شریف پڑھنے سے ـ امام احمدؒ نے پوچھا بفھم او بلا فھم ( یعنی سوچ سوچ کر پڑھے تب قرب بڑھتا ہے یا بلا سوچے پڑھنے سے بھی ) تو جواب ملا بفھم و بلا فھم ( یعنی سوچ سمجھ کر پڑھنے سے بھی اور بلا سوچے پڑھنے سے بھی ) ـ تدبر اور بلا تدبر علیحدہ علیحدہ تلاوت فرمایا کہ ایک شخص نے مجھ سے سوال کیا کہ اگر تدبر سے تلاوت کرتا ہوں تو مقدار کم رہتی ہے اور اگر بلا تدبر کرتا ہوں تو معانی کا خیال نہیں ہوتا ـ میں نے اس سے کہا تلاوت دو وقت کیا کرو ـ ایک وقت میں تدبر سے پڑھو اور دوسرے وقت میں محض تلاوت کو مقصود سمجھ کر فر فر پڑھتے چلے جاؤ ـ اس پر وہ بہت خوش ہوئے ـ بڑا بننے کی نیت نہ کرو فرمایا ، بڑے بننے کا طریقہ یہ ہے کہ چھوٹا بنے پھر خود بخود اس میں یہ اثر ہے کہ بڑا بن جائے گا مگر بڑے بننے کی نیت نہ ہو ـ یہی وجہ ہے کہ سلاطین اور مشائخ کی فضیلت میں ایسی تو ہزاروں حکایات منقول ہیں کہ انہوں نے تواضع کی ـ مگر کسی نے ان کے تکبر کی حکایات مدح میں نقل نہیں کیں ـ اور اس میں ذلت نہیں ہے ذلت کی حقیقت صرف عرض حاجت ہے ـ پس بوجھ اٹھانا یا گاڑھا پہننا وغیرہ ذلت نہیں ہے تواضع ہے ـ