ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
جگہ کسی کو اپنے ہاتھ سے مقرر کر دوں ۔ وہ کمرہ جس میں بیٹھتا تھا وہ بارش میں ٹپکنے لگا تو میں مسجد میں بیٹھ گیا اور تںخواہ پہلے ہی چھوڑ دی تھی ۔ اس واسطے اجیر بھی نہ تھا اور اسباق بھی میں نے وہ لے لئے جو منتہی تھے ۔ جن کے بعد کوئی اور سبق اس جماعت کا نہ تھا دوسرے اسباق باقی مدرسین کو دے دیے ۔ اور اسباب بھی ایک جگہ جمع کر دیا تا کہ فورا ابلٹی ہو سکے ۔ اور مولوی محمد اسحاق صاحب کو میں نے اپنی جگہ بٹھا دیا ۔ رخصتیں قریب آ گئیں میں گھر آ گیا ۔ پھر دو تین ماہ گزرے تو میں نے لکھ دیا کہ میں اب نہیں آتا ۔ اور اس وقت ڈیڑھ سو روپیہ قرضہ بھی تھا مگر کچھ خیال نہ تھا ۔ جائداد تو میں نے پہلے چھوڑ دی تھی پھر حق تعالی نے کبھی تنگی نہیں دی ۔ فرمایا کہ ہمارے اکابر ترک اسباب کی اجازت نہیں دیتے مگر بعض بعض کو بھی دے دیتے ہیں ۔ اسی واسطے کوئی شخص بلا مشورہ اکابر اسباب کو ترک نہ کرے ۔ عالم الکل صرف حق تعالی شانہ کو سمجھنا فرمایا ، مولانا فتح محمد صاحبؒ میرے فارسی کے استاد ہیں انہوں نے عجب بات سنائی ۔ کہ میں ایک استاد کے پاس پڑھنے کو گیا ۔ انہوں نے کہا کہ تو مجھ کو عالم الکل سمجھ کر آیا ہے یا عالم بالبعض ۔ اگر عالم الکل سمجھ کر آیا ہے تو میں ابھی سے لکھ دیتا ہوں کہ میں عالم الکل نہیں ۔ اور اگر عالم بالبعض سمجھ کر آیا ہے تو یہ درست ہے ۔ اگر کتاب میں کوئی جگہ ایسی آ گئی جس کا میں عالم نہیں وہاں میں کہہ دوں گا کہ یہ میں نہیں سمجھتا ۔ اب یہ تمہاری مرضی ہے پڑھو یا جاؤ ۔ انہوں نے کہا کہ میں عالم الکل تو صرف اللہ تعالی کو سمجھتا ہوں حتی کہ مصنف کو بھی عالم الکل نہیں سمجھتا ۔ یہ سن کر انہوں نے پڑھانا شروع کیا ۔ حضرت شاہ عبد العزیز صاحبؒ کی ذہانت پر فرمایا ، شاہ عبد العزیز صاحبؒ کی خدمت میں ایک ساحر آیا ۔ اس نے کہا حضرت میں ایک منتر بھول گیا ہوں اور اس کی خاصیت یاد ہے ۔ خاصیت میں عرض کرتا ہوں آپ اس کو سننے کے بعد مناسب الفاظ تجویذ کر دیں ۔ تا کہ شاید وہ منتر یاد آ جائے ۔ شاہ صاحبؒ نے فرمایا کہ میں سحر نہیں جانتا ۔ وہ بہت رویا اور کہا کہ میں