ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کی شان کا اظہار فرمایا ہے کہ حضرت کو ایذا دیا یہ ایسا برا فعل ہے کہ اپنی برائی کو خود ظاہر کر رہا ہے ـ اس کے ظاہر کرنے کے لئے خود کافی ہے جیسا ؎ آفتاب آمد دلیل آفتاب حضرت حکیم الامت تھانویؒ نے صرف درسی کتب پڑھی تھیں فرمایا کہ مولوی عبد الحئی صاحبؒ سہارن پوری حیدر آباد سے آئے تھے ـ تو ان سے میں نے کہا کہ میں نے صرف درسی کتابیں دیکھی اور پڑھی ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا تھا کہ کم از کم ہزار کتابیں تو دیکھی ہوں گی ـ فرمایا میرا حافظہ طالب علمی کے زمانہ میں تو اچھا تھا پھر اچھا نہیں رہا ـ اس واسطے زیادہ کتابوں کا مطالعہ نہیں کیا ـ تشریف لانے کے وقت کھڑے ہونے سے منع فرمایا ایک صاحب حضرت کے تشریف لانے پر کھڑے ہو گئے ـ فرمایا بھائی کسی کے کھڑے ہونے سے تقاضہ ہوتا ہے کہ جلدی بیٹھ جاؤں اور آزادی فوت ہو جاتی ہے ـ اس واسطے کھڑا ہونا اچھا نہیں ـ پھر فرمایا کہ حضرت مولانا یعقوب صاحبؒ نے کھڑے ہونے سے منع فرمایا تھا ـ نواب و قار الملک کی دعوت پر علی گڑھ کالج میں خطاب فرمایا کہ نواب وقار الملک نے علی گڑھ کالج میں وعظ کہنے کی درخواست کی تو میں نے وہاں یہ بیان کیا کہ صاحبو ! تم ساری خطا علماء ہی کی بیان کرتے ہو ـ تمہارا بھی کچھ فرض ہے ـ جیسا ان کا ہدایت کرنا فرض ہے ایسا ہی تمہارا ہدایت کا طلب کرنا فرض ہے ـ تم نے اپنے فرض کے ترک پر اپنے آپ کو ملامت نہیں کیا ـ باقی یہ کہ علماء تم کو خود یہاں آ کر سمجھاویں یہ فرض تو ہے نہیں ـ باقی رہا مستحب ـ مستحب کے ترک پر ملامت جائز نہیں اور خصوصا جب اس مستحب پر عمل کرنے سے مفاسد پیدا ہوں تو اس مستحب کو چھوڑ دینا چاہیے ـ اور وہ مفسدہ یہ ہے کہ خود علماء میں بظاہر اتنی وسعت نہیں کہ اپنے مصارف پر سفر کریں ـ آخر چندہ کریں گے اور چندہ میں ںفس پروری اور غبن وغیرہ کا الزام جو اصل مقصود کیلئے بے حد مضر ہے ہو گا ـ اس واسطے اب میں ایک صورت پیش کرتا ہوں وہ یہ کہ آپ کسی مولوی کو تیسرے درجہ کا کرایہ دے کر یہاں بلا کر وعظ کرا لیا کریں ـ دوسری صورت یہ ہے کہ جب کوئی شبہ ہو اس کو نوٹ کر لیجئے