ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
توکل کی حقیقت فرمایا توکل یہ ہے کہ اسباب عادیہ اکثر یہ کو چھوڑ دے مثلا نوکری ۔ زراعت وغیرہ چھوڑ دینا یہ اسباب عادیہ اکثریہ ہیں ۔ کیونکہ عادت اللہ یہ جاری ہے کہ ان اسباب سے رزق ملتا ہے اور اسباب عادیہ یقینیہ کو ترک کرنا یہ توکل نہیں ۔ مثلا یہ کہ میں اپنے ہاتھ سے کھانا نہ کھاؤں گا یہ توکل نہیں ۔ دوسرے کا ہدیہ لانے والوں سے معاملہ فرمایا ایک شخص نے ہدیہ طشتری کسی دوسرے کے ہاتھ یہاں بھیجا ۔ میں نے واپس کر دیا ۔ وہ لائے والا کہنے لگا کہ اب میں کیا کروں ؟ میں نے کہا کہ یہ اس سے پوچھو کہ وہ نہیں لیتا اب میں کیا کروں ؟ تبرعا جواب دے دیتا ہوں کہ جہاں سے لائے تھے وہاں لے جاؤ ۔ فرمایا بعض کے ساتھ یہ معاملہ کرتا ہوں ۔ کیونکہ وہ صرف اس توسط اور ہدایا کو اصل مقصود سمجھ کر کام نہیں کرتے ۔ ان کو جب ان چیزوں سے روک دیتا ہوں اور پھر جب ان کا کوئی کام نہیں ہوتا تو پھر حیران ہوتے ہیں کہ ہم کیوں آ ئے ؟ آنا یبکار ہوا ۔ پھر کام میں لگ جاتے ہیں اس واسطے میں یہ کہہ دیتا ہوں کہ کسی کا سلام بھی نہ لاؤ ۔ اس میں ان کا حرج ہوتا ہے ۔ وظائف کی اجازت طلب کرنے والوں کی نیت فرمایا وظائف کی اجازت طلب کرنے کو موثر سمجھتے ہیں ۔ بعض سے دریافت کرتے ہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ اس میں برکت ہے ۔ میں کہتا ہوں کہ اگر برکت کی دعا کر دوں تو پھر قلب کو ٹٹول لو ۔ وہی اثر ہو گا جو اجازت دینے کا تھا ۔ ہرگز نہیں ۔ تو معلوم ہوا کہ اندر چور ہے ۔ عقیدہ خراب ہے مسائل میں حدود شکنی جرم ہے فرمایا مسائل میں حدود شکنی جرم عظیم ہے ۔ منتہی سلوک کا مقام فرمایا منتہی سلوک طے کر کے اسی مقام پر پہنچتا ہے کہ