ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ساری عمر بھی کوئی مجاہدہ کرے تو بھی نہیں جاتی ۔ احقر نے عرض کیا کہ یہ تو بالکل حضرت حاجی صاحبؒ کی تحقیق ہے ۔ فرمایا ہاں ! اخلاق و رذائل مصارف کے لحاظ سے رذائل بنتے ہیں ۔ مثلا بخل کی وجہ سے اگر زکوۃ روک لے تو بخل رذیلہ ہے اور اگر بخل کی وجہ سے اسراف نہ کرے تو بخل محمود ہے ۔ جزئیات کی تفصیل ضروری نہیں ایک شخص نے خط میں امکان کذب کی تحقیق دریافت کی تھی ۔ فرمایا مومن اس کا مکلف نہیں اجمالا یہ ایمان کافی ہے کہ حق تعالی ہر عیب سے پاک اور ہر ممکن پر قادر ہیں ۔ جزئیات کی تفصیل ضروری نہیں ۔ آدمی کسی اتنے بلند درجہ میں نہیں پہنچ سکتا کہ گناہ اس کے لئے گناہ نہ رہے فرمایا اگر کسی شخص کو کشف سے یہ معلوم ہو جائے کہ فلاں گناہ مجھ سے سرزد ہو گا تو اس مسئلہ میں اہل کشف کا اختلاف ہو گیا کہ کیا اس شخص کو اس کے کرنے میں گناہ ہوتا ہے یا نہیں بعض کہتے ہیں کہ نہیں کیونکہ وہ مجبور اور تقدیر کی موافقت کر رہا ہے ۔ فرمایا صحیح یہ ہے کہ وہ گنہگار ہو گا ۔ کیونکہ کرنے والا اپنے اختیار سے مباشر ہوا ہے ۔ اور خود کو گنہگار سمجھے اس لئے توبہ بھی کرے ۔ نیز اس میں اختلاف ہوا کہ آدمی کس درجہ میں پہنچ کر ایسا ہو جاتا ہے کہ اس کے بارے میں کوئی گناہ نہ رہے ۔ صحیح یہ ہے کہ کسی وقت بھی آدمی اس درجہ میں نہیں پہنچتا کہ گناہ اس کیلئے گناہ نہ رہے ۔ اس کی دلیل ابن عربیؒ نے نہایت عمدہ بیان کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ اہل بدر کے حق میں حق تعالی نے فرمایا کہ : اعلموا ما شئتم قد غفرت لکم ( تم جو چاہے کرو میں نے سب معاف کر دیا ) اور یہ نہیں فرمایا کہ قد ابحت لکم ( تمہارے لئے جائز کر دیا ) ۔ تو معلوم ہوتا ہے کہ گناہ ہوتا ہے کیونکہ مغفرت گناہ کے معاف کرنے کو کہتے ہیں ۔ جب مغفرت کا لفظ بولا گیا تو معلوم ہوا کہ گناہ بھی ہوا ۔ اس کے بعد اس کی معافی ہوئی ہے ۔ اور فرمایا کہ بعض نے اسی کے مناسب لکھا ہے کہ تقدیر کی موافقت کرنا گناہ نہیں ۔ شیطان