ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
دوسرے کی بد انتظامی سے زحمت ہونا فرمایا میری طبیعت میں قوت انتظامیہ ہے اس واسطے دوسرے کی بد انتظامی کی وجہ سے تکلیف ہوتی ہے اور کام بھی اسی کی وجہ سے وقت پر ہو جاتے ہیں ورنہ اتنا کام نہ ہو سکے ۔ بزرگوں کے قول اور لفظ میں بھی برکت ہوتی ہے فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ فرماتے تھے کہ بزرگوں کے قول اور لفظ میں بھی برکت ہوتی ہے ۔ چنانچہ سید صاحبؒ کا تعویذ یہ تھا " خدا وندا اگر منظور داری ۔ حاجتش بر آری ۔ کسی نے کہا حضرت یہ شعر بھی ہو سکتا ہے اس طرح " بفضلت حاجت اور ابر آری ۔ اس پر فرمایا کہ بزرگوں کے کلام میں تغیر جائز نہیں ۔ مولانا گنگوہیؒ کا تعویذ کسی نے کھول کر دیکھا تو یہ تھا " خدا وندا یہ مانتا نہیں اور میں جانتا نہیں ۔ یہ تیرا غلام تو جانے اور تیرا کام ۔ ریاء حقیقی کا مفہوم فرمایا : ریا الشیخ خیر من اخلاص المرید شیخ کا ریا مرید کے اخلاص سے بہتر ہے کے دو معنی ہیں ۔ اول یہ کہ شیخ نے اول ریا کیا پھر نیت بدل دی اور مرید نے بالعکس یا ریا لغوی ہے تا کہ دوسرا دیکھ کر کام کرے ۔ ریا اصطلاحی نہیں ۔ ریا حقیقی یہ ہے کہ عمل کو ارادۃ خلق کے لئے کرنا کہ مخلوق مجھ کو دیکھ کر دنیا کو نفع پہنچاوے ۔ رحمت خدا وندی کا مشاہدہ فرمایا میں تو اللہ تعالی کی رحمت کا مشاہدہ کرتا ہوں بس صرف آواز تو نہیں آتی ۔ سفارش کے اثر کا سبب فرمایا میری سفارش وغیرہ میں جو اثر ہے وہ اس واسطے ہے کہ میں کسی کو کچھ کہتا نہیں ۔ اگر کہنے لگوں تو یہ اثر نہ رہے ۔ فرض منصبی کی ادائیگی پر شکریہ کی ضرورت نہیں فرمایا کانگریس کے فتوی کے بعد کلکٹر کا خط آیا شکریہ کا ۔ میں نے کہا میں شکریہ کا مستحق