ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
مراقبہ توکل فرمایا ایک بزرگ نے دوسرے کو پوچھا کہ آج کل کس شغل میں ہو ۔ اس نے کہا کہ مراقبہ توکل کرتا ہوں ۔ کہا کب تک پیٹ کے دھندے میں رہو گے ۔ پہلے تو اسباب کے ذریعہ سے اس میں مشغول تھے ۔ اب ترک اسباب سے پیٹ کے خیال میں ہو ۔ فرمایا گویا توکل میں لحاظ بغرض تاکل ہے ۔ مراقبہ عشق کب کرو گے ؟ سلسلہ نقشبندیہ میں شیخ کو ظاہری وقار سے رہنا ضروری ہے فرمایا نقشبندیہ میں یہ بھی ضروری ہے کہ شیخ ظاہری وقار سے رہے ۔ گویا شاہی سامان میں رہے ۔ فرمایا نیت اس میں بھی خیر کی ہے تا کہ مریدین کی نظر میں وقار ہو اور اس سے عظمت ہو اور عظمت سے فائدہ ہوتا ہے ۔ مگر چشتیہ کے ہاں اس کا کچھ خیال نہیں ۔ بلکہ وہاں تو جلنا ، مرنا اور جلانا یہی کچھ ہے ۔ ان کے ہاں ظاہری سامان کچھ نہیں ۔ فرمایا اصل وقار افادہ سے ہوتا ہے ۔ جب مستفیدین کو فائدہ ہوا تو وقار ہو گا ۔ اگر ان کو کچھ فائدہ نہیں ہوا تو کچھ وقار نہ ہو گا ۔ ان کے ہاں بے سامانی سے وقار ہوتا ہے ۔ اشیاء بعض موثر بالکیفیت ہیں اور بعض موثر بالخاصہ ہیں ۔ وقار ظاہری تو موثر بالکیفیت ہے اور ترک وقار موثر بالخاصہ ہے ۔ ایک شبہ یہ ہوتا ہے کہ چشتیہ کے اعمال کم ہیں ۔ اس کا جواب جو میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے اور مجھے وہ پسند ہے ۔ وہ یہ کہ اعمال دو قسم ہیں ۔ ایک ظاہری مثلا تلاوت اور نوافل وغیرہ ۔ اور ایک باطنی ہیں مثلا ذکر قلبی اور فکر اور نعماء الہی کا احضار وغیرہ ۔ تو یہ اعمال چشتیہ میں بہت ہیں بلکہ کوئی وقت ایسا نہیں گزرتا کہ وہ عمل میں نہ ہوں ۔ تو اعمال بھی چشتیہ کے بہت ہوئے ۔ ہاں بد نام ہیں تو صرف سماع کی بدولت وہ طریق میں داخل نہیں ۔ بعض نے غلبہ حال میں اور بعض نے قیود کے ساتھ سنا ہے ۔ دوکاندار تو اب بہت غلو کر گئے ہیں ۔ ایک صاحبزادے نے جو اہل سماع سے ہیں اور گنگوہ کے ہیں ۔ کل اہل سماع مشائخ کی دعوت کی ۔ جب کل جمع ہوئے تو کہا ۔ حضرات مجھ کو سماع کی نسبت کچھ عرض کرنا ہے ۔ وہ یہ ہے کہ کیا کبھی کسی اہل طریقت نے کسی باطنی کیفیت کے حاصل کرنے کیلئے کسی مرید کو کبھی سماع کی