ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ملفوظات حکیم الامت جلد ۔ 26 ۔ کاپی ۔ 18 تبلیغ تھا ور تبلیغ کی دو قسمیں ہیں ۔ ایک قولی دوسری عملی ۔ یہ عملی تبلیغ تھی مگر حضورؐ کا ذہن مبارک اولا اس طرف نہ گیا کہ نکاح کرنا تبلیغ ہے ۔ جب معلوم ہوا کہ یہ تبلیغ ہے پھر اس میں کسی سے نہیں ڈرے ۔ دوسرا اشکال یہ ہے کہ بعض روایات میں آیا ہے کہ حضرت زینب نے فرمایا کہ استشیر ربی یعنی میں استخارہ کروں گی اور استخارہ تو مشورہ ہوتا ہے اور مشورہ کی حقیقت یہ ہے کہ دو مباح شقوں کے مفاسد اور مصالح کو سوچ کر ایک جانب کو ترجیح دینا ۔ حضورؐ کے ساتھ نکاح کرنا تو سراسر خیر تھا تو استخارہ کی کیا حاجت تھی ؟ جواب یہ ہے کہ استخارہ اس بنا پر کیا کہ احتمال مفاسد کا بھی تھا ۔ وہ یہ کہ میں حضورؐ کے حقوق زوجیت ادا کر سکوں گی یا نہیں ۔ دوسری صورت میں مردود و مطرود ہونے کا قوی اندیشہ تھا ۔ اس واسطے استخارہ کیا اور اس جگہ ایک تیسرا شبہ بھی ہے وہ یہ کہ بعض مفسرین نے تخفی فی نفسک ما للہ مبدیہ ( آپ اپنے دل میں اس بات کو پوشیدہ رکھتے تھے جس کو اللہ ظاہر کرنے والا ہے ) ۔ کے ذیل میں لکھا ہے کہ حضورؐ نے حضرت زینب کو ایک دفعہ اچانک نظر سے دیکھا تو محبت ہو گئی ۔ تو اس کی نسبت اللہ تعالی نے فرمایا کہ اس محبت کو اللہ ظاہر کرنے والے ہیں ۔ جواب اس کا یہ ہے کہ اس تفسیر کو نظم قرآن رد کرتا ہے ۔ کیونکہ نظم قرآن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضورؐ اس چیز کو دل میں رکھتے تھے جس کو قرآن نے ظاہر فرما دیا ۔ اور صاف بات جس کو قران نے ظاہر کیا ہے وہ نکاح ہی ہے ۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ حضورؐ کے دل میں حضرت زینب کے ساتھ نکاح کرنے کا خیال تھا ۔ کیونکہ آپ کو یہ خیال تھا کہ جب پہلا نکاح حضرت زینب کا میرے مشورہ سے ہوا تو طلاق کی صورت میں اس سے حضرت زینب کو پریشانی ہو گی اس لئے اس کا بدل یہ ہے کہ میں خود ان سے نکاح کر لوں ۔ سماع کے چار شرائط فرمایا ۔ حضرت نظام الدین اولیاء ؒ نے " فوائد الفوائد ،، میں سماع کی چار شرطیں لکھی ہیں ۔ سامع ، مسموع ، مسمع اور آلات سماع ۔ سامع ( سننے والا ) میں یہ شرط ہے کہ اہل