ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
لازم آ ئے گا ـ فرمایا گو جہنم کا عذاب واقع میں ابدی ہے اور اس باب میں نصوص قطعی محتمل قابل تاویل نہیں بلکہ ابدیت کا منکر عجب نہیں کہ کافر ہو لیکن تاہم انقطاع عذاب کی تقدیر پر بھی تعطل لازم نہیں آتا ـ کیونکہ تعطل دو قسم ہے ایک یہ کہ کام کا ارادہ کرے اور نہ کر سکے گویا مشین بے کار ہو گئی یہ تعطل تو نقص ہے اور واجب میں ممکن نہیں ـ دوسری قسم یہ ہے کہ صفات کا تعلق حوادث کے ساتھ کسی حکمت کی وجہ سے نہیں ہوا اور یہ جائز ہے ورنہ اس تعطل کے امتناع سے حوادث کا قدم لازم آئے گا ـ تجدد امثال کا مسئلہ فرمایا تجدد امثال کا مسئلہ اصل میں کشفی ہے ـ صوفیہ کو مکشوف ہوا کہ ہر آن میں جواہر اور اعراض سب فانی ہوتے ہیں اور دوسری آن میں نئے سرے سے پھر پیدا ہوئے ہیں لیکن بعض نے اس کو استدلال بنانے کی کوشش کی ہے پھر ان میں سے متکلمین نے جوہر اور عرض میں فرق کیا ہے جس کی کوئی دلیل نہیں اور اس فرق پر قیام العرض بالعرض سے کام لیا ہے اور اس پر قیام البقاء بالعرض کے امتناع کو متفرع کیا ہے ـ سو اسی اصل پر کوئی دلیل نہیں ـ اور صوفیہ کے نزدیک تجدد امثال جواہر و اعراض دونوں میں مشارک ہے اور ان قائل بالمشارکت میں سے بعض نے اس پر یہ دلیل بیان کی ہے کہ صفت امانت واحیاء دونوں کا تعلق جمیع حوادث سے ہر آن ضروری ہے اور تعطل لازم آئے گا ـ پس تعطل سے بچنے کیلئے اماتت کی تجلی سے ہر وقت کائنات کا عدم ہوتا ہے اور اس کے بعد احیاء کی تجلی سے وجود ہوتا رہتا ہے اور اگر یہ سوال کیا جاوے کہ امانت کی تجلی کے وقت احیاء کی تجلی نہ ہو گی اور بالعکس بھی تب بھی ایک اسم کا تعطل لازم آ ئے گا تو جواب یہ ہے کہ کسی ایک تجلی کا نہ ہونا عدم محل کے سبب سے ہے کیونکہ تجلی احیاء کیلئے محل معدوم ہے اور تجلی اماتت کیلئے محل موجود ہے پس یہ تعطل نہیں ـ باقی خود یہ دلیل دراصل تعطل کی حقیقت نہ سمجھنے پر مبنی ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا ـ دم کرنے کا اثر ( ایک شخص نے کسی عضو کے درد کیلئے تعویذ مانگا ) فرمایا دوا یا پانی پر دم کرا لو وہ بدن کے