ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
نجدیوں کی خشک طبیعت فرمایا کہ نجدیوں کے تسلط اور انتظام سے خوشی ہوتی ہے مگر تصوف کے امور میں آ کر طبیعت ان سے اکھڑ جاتی ہے ـ ان امور سے ان کے سامنے خاموش ہونا پڑے گا ـ گو ایک رسالہ میں انہوں نے لکھا ہے کہ ہم اس تصوف کے قائل ہیں جو کتاب و سنت کے مطابق ہو ـ مگر ہیں خشک ـ اس تصوف کو بھی حاصل نہیں کرتے ـ جو بیعت ہو گا وہ نجات پائے گا فرمایا کہ حضرت سلیمان تونسویؒ سے ایک دفعہ اس وقت جب کہ جماعت مغرب کی اقامت ہو گئی ـ ایک شخص نے بیعت کی درخواست کی تو جماعت چھوڑ کر بیعت کر لیا اور ایک رکعت بھی جاتی رہی ان کے مرید علماء بھی تھے ـ ان کو شیخ کے اس فعل کی وجہ معلوم نہ ہوئی ـ آخر دریافت کیا تو فرمایا کہ میرے ساتھ حق تعالی کا وعدہ ہے کہ جو بیعت ہو گا وہ نجات پائے گا اس واسطے میں نے جلدی کی کہ نماز سے فراغت تک خدا جانے کون مرے اور کون رہے ـ تصوف میں اتنا تر نہ ہو کہ غرق ہو جائے فرمایا تصوف میں نہ ایسا تر ہو کہ غرق ہو جائے اور نہ ایسا خشک ہو کہ حرق ہو جائے کہ کسی طرح تر ہی نہ ہو ـ مجھ کو سب سے زیادہ محبت صوفیاء سے ہے فرمایا کہ مولوی محمد اسحاق صاحب برد وانی نے لکھا کہ مجھ کو سب سے زیادہ محبت محدثین کے ساتھ ہے ـ پھر فقہاء ـ پھر صوفیا ـ میں نے ان کو لکھا کہ ہماری محبت اس کے عکس ہے پہلے صوفیا ـ کیونکہ ان میں محبت زیادہ ہوتی ہے پھر فقہاء ـ کیونکہ یہ منتظم بڑے ہیں ـ پھر محدثین کیونکہ اگر محدثین احادیث جمع نہ کرتے تو فقہاء اپنی عقل کیسے لڑاتے ـ حدیث کے سمجھنے میں فقہاء ہی کا قول معتبر ہے فرمایا ابو عیسی ترمذیؒ نے کتاب الجنائز میں " عدد غسل میت ،، میں کہ اغسلین خمسا اوسبعا