ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
قریب ان سے تعلق نہیں ) ـ حضرت حاجی صاحبؒ کا حضرت گنگوہیؒ کا احترام فرمانا فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کا بے حد ادب فرماتے تھے ایسا کہ جیسا شیخ کا ادب کیا جاتا ہے ـ میرے سامنے حضرت گنگوہیؒ کا دیا ہوا عمامہ ایک شخص نے حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں پیش کیا تو حضرت حاجی صاحب نے اس کو آنکھوں سے لگایا ـ سر پر رکھا اور فرمایا کہ مولانا کا تبرک ہے ـ ہندوستان میں صوفیاء و تجار نے اسلام پھیلایا فرمایا ایک محقق انگریز نے لکھا ہے کہ اسلام ہندوستان میں تلوار سے نہیں پھیلا بلکہ دو فرقوں نے اسلام زیادہ پھیلایا ـ ایک صوفیہ نے دوسرے تجار نے لوگوں نے تبلیغ سے زیادہ ان کی صدق و امانت اور حالت معامالات کو دیکھ کر اسلام قبول کیا ـ مثال وفا دار باورچی فرمایا میں قانع علماء کے متعلق جن پر لوگ الزام لگاتے ہیں کہ یہ ترقی نہیں کرتے وعظوں میں ایک مثال بیان کرتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ ایک رئیس کے پاس مثلا ایک باورچی نوکر ہے اور بہت جان نثار ہے روٹی بھی پکاتا ہے پنکھا بھی ہلاتا ہے پاؤں بھی دباتا ہے اور تنخواہ اس کی دس روپے ہے ـ مثلا اتفاق سے اس کے گھر کوئی مہمان آ گیا باورچی کی خدمات اور سلیقہ دیکھ کر اس سے اس نے تحقیق کیا کہ تمہاری تنخواہ کتنی ہے اس نے کہا دس روپے ـ اس پر اس سے مہمان کہتا ہے کہ ہمارے ساتھ چلو ہم تم کو پچیس روپے دیں گے اور چار آدمی کا کھانا بھی دیں گے ـ اب میں معترض سے پوچھتا ہوں کہ تم مشورہ دو کہ وہ باروچی کیا کرے بس جو تمہارا فیصلہ اس باروچی کے متعلق ہو گا وہی فیصلہ عملماء کے لئے تجویذ کر لو ـ ظاہر ہے کہ جانثاری کا تقاضا تو یہی ہے اور تم بھی یہی کہو گے خصوص اگر وہ تمہارا نوکر ہو کہ نہ جائے اور اپنے مالک کی خدمت میں کم تنخواہ پر ہی پڑا رہے اور اگر وہ ایسا کرے تو اس کی مدح کرو گے پست خیال ہر گز نہ کہو گے ـ عین اسی طرح یہ علماء حق تعالی کے ساتھ وہی