ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کچھ عبارت پڑھی مطلب یہ تھا کہ دو آدمی نیک خوبصورت آ گئے ہیں ۔ ان کو جگہ دو ۔ وہ مجھے کہتے ہیں کہ ہمارے نیک بندوں میں داخل ہو جاؤ ۔ پٹواری سے پوچھا کہ یہ نیک کام کرتی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ کچھ بھی نہیں نہ نماز نہ روزہ اور خوب لڑاکی تھی ۔ کہا کہ آخر ؟ کہا کہ ایک بات اس میں تھی ۔ جب اذان ہوتی تھی نہ خود کام کرتی تھی نہ کسی کو کرنے دیتی تھی کہ میرے مالک کا نام ذکر ہو رہا ہے ۔ فرمایا اللہ میاں کو شاید یہی پسند آ گیا سب معاف کر دیا ۔ حضرت شیخ جلال الدین سیوطیؒ کو حضورؐ کی رویت فرمایا حضرت شیخ جلال الدین سیوطی ؒ بھی ان لوگوں میں سے تھے جن کو روز حضورؐ کی زیارت ہوتی تھی ۔ بعض ایسی احادیث کی یہ توثیق کرتے ہیں جن کی اور محدثین توثیق نہیں کرتے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ حضورؐ سے دریافت کر لیتے ہیں ۔ اور بعض نے نقل کیا ہے کہ حضورؐ کے سامنے جب حدیث کا ذکر ہوا اور حضورؐ کا چہرہ انور بشاش ہوا تو یہ سمجھ جاتے تھے کہ یہ حدیث صحیح ہے ۔ صحت کا فتوی لگا دیتے تھے اور اگر ایسا نہ ہوا تو ضعیف ہونے کا حکم کرتے ۔ ان کو حضورؐ کی رویت بیداری میں بھی ہوتی تھی ۔ متوسطہ الحال سالک کو وعظ کہنا مضر ہے فرمایا وعظ وہ شخص کہے جو یا تو کامل ہو یا خشک ۔ متوسط الحال سالک کو وعظ کہنا مضر ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ اس پر احوال وارد ہوتے ہیں تو یہ ان کی رعایت کا مکلف ہے ۔ کیونکہ وہ ان کو جانتا ہے خشک پر کوئی حال وارد نہیں ہوتا اس واسطے وہ مکلف نہیں ۔ اور دوسرے یہ کہ یہ شخص یا حالات کو ذکر کے گا یا نہیں ۔ اگر ذکر کرے تو لوگ اسے صاحب حالات سمجھیں گے اس میں دعوی ہو گا کمال کا ۔ اور اگر رکے تو یہ اس کی قدرت سے خارج ہے اور نہ معلوم کہاں تک کھلتا چلا جائے کیونکہ اس کی مثال اس گھوڑے کی ہو گی جو قبضہ میں نہیں خدا جانے کب رکے بخلاف کامل کے کہ وہ صاحب مقامات ہے ۔ وہ اگر احوال کا ذکر کرے گا تو موقع میں گھوڑے کو میدان دیکھ کر چھوڑے گا ۔ اس واسطے وعظ کامل کہے یا بالکل خشک ۔ بیچ والا نہ کہے ۔ بیچ والے کو اگر ضرورۃ کہنا پڑے تو اس کا طریق ایک ہے وہ یہ کہ کوئی کتاب لے کر اس کا مضمون بیان کر دے اپنی طرف سے کچھ نہ کہے ۔