ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
حین یزنی و ھو مومن الحدیث کی بھی تفسیر سہل ہو جائے گی ـ زنا کے وقت ایمان بمعنی یقین مذکور نہیں ہوتا کیونکہ غلبہ حال کے ساتھ گناہ کا صدور نہیں ہوتا ـ تعلیم دینیہ پر ضرورت سے زیادہ لینے کا جواز ایک مولوی صاحب نے دریافت کیا کہ تعلیم کتب دینیہ پر گزر کی ضرورت سے زیادہ اجرت لینی جائز ہے یا نہیں ـ اس پر فرمایا جائز ہے خصوصا اس زمانہ میں کیونکہ مباشرت اسباب طبعا قناعت اور اطمینان کے حصول کا سبب ہے اور بوجہ ضعف طبائع آج کل یہ قناعت اور اطمینان بہت بڑی نعمت ہے ـ باقی یہ کہ ضرورت سے زیادہ کیسی اجازت ہو گی ـ سو ضرورت دو قسم کی ہے (1) حالی (2) مالی ـ پس ممکن ہے کہ اب ضرورت نہ ہو اور آئندہ چل کر ضرورت ہو جائے اس لئے زائد لینے کی بھی اجازت ہو گی کیونکہ روپیہ زائد پاس ہونے سے ایک قسم کا استغناء رہتا ہے کہ ہمارے پاس روپیہ ہے بلکہ بعض مصالح کے سبب تو بلا ضرورت بھی ایسے ابواب کا قبول کر لینا مستحق قرار دیا گیا ـ چنانچہ صاحب ہدایہ نے رزق قاضی کے قبول کرنے میں خاص مصلحت بیان کی ہے اور اسی کی بناء پر میں نے جمعرات کی روٹیاں جو یہاں مسجد میں آتی تھیں جاری رکھنے کی رائے دی ہے جس کو بعض مؤذن بوجہ حاجت نہ ہونے کے رد کر دیتے تھے ـ میں نے کہا کہ رد نہ کی جائیں ممکن ہے کہ یہ حالت استغناء کی ہمیشہ نہ رہے اور پھر کسی دوسرے مؤذن کو ضرورت واقع ہو اور اگر لوگوں کی عادت نہ رہی تو دوسرا مؤذن تنگ آ کر مسجد چھوڑے گا اور مسجد غیر آباد ہو جائے گی ـ یہی مصلحت مدرسی کی تنخواہ لینے میں بھی ہے کہ سلسلہ جاری رہنے سے اہل اعانت کی عادت رہے گی ـ نیز اس سے انکار کرنے میں در پردہ امام شافعیؒ پر اعتراض ہے کیونکہ ان کے نزدیک یہ بالکل جائز ہے اور اگر اس میں طمع کا شبہ ہو تو اتنی طمع بھی جائز ہے ؎ چوں طمع خواہد زمن سلطان دین خاک بر فرق قناعت بعد ازیں تائید میں فرمایا حضرت سفیان ثوریؒ اس درجہ کے زاہد تھے کہ ان کے پاس ہارون رشید کا خط آیا تو لکڑی سے کھول کر پڑھا تھا اور فرمایا تھا کہ اس خط کو ظالم کا ہاتھ لگا ہے مگر