ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
( سبحان اللہ ! کیسی مثال ہے ) اگر تصوف میں کیفیات مقصود ہوتیں تو صحابہ صوفی نہ ہوتے اور تصوف بدعت ہوتا ۔ تو حق تعالی کی عادت یہ ہے کہ جس کو فراغت کم ہوتی ہے اور وہ جانتے ہیں کہ اس کو فراغت نہیں اس کو دس منٹ کے ذکر سے وصول ہو جاتا ہے اور فراغت جس کو عنایت کرتے ہیں اس کو بقدر فراغت ذکر سے وصول ہوتا ہے ۔ حقہ مباح ہے فرمایا حقہ مباح ہے ۔ پینے کے بعد اچھی طرح منہ صاف کر لیا جائے ۔ مشائخ کی ضرورت کس لئے ہے فرمایا مشائخ کی ضرورت اس واسطے ہے کہ اعمال ظاہرہ کے ساتھ اعمال باطنہ کی اصلاح بھی مقصود ہے اور علماء نے اعمال باطنہ کا التزام ترک کر دیا ہے اس واسطے مشائخ کی ضرورت ہوئی ۔ اصل مقصود ذکر ہے فرمایا اصل مقصود ذکر ہے باقی قیود ، کہ مربع بیٹھے ، اور گردن جھکائے اور ضرب لگائے ۔ یہ مقصود نہیں جس طرح ہو سکے ذکر کرے ۔ بعض دفعہ قیود سے نفس گھبرا جاتا ہے ۔ مشوش ہو جاتا ہے اصل نام ذکر ہے وہ کرتا رہے اسی کی برکت سے توجہ اور ہمت بھی ہو جائے گی قیود کی مصلحت بھی پوری ہو جائے گی اور حالات کو مقصود نہ سمجھے ۔ اصل مقصود اعمال ظاہری اور باطنی پر اخلاص کیساتھ مداومت کرنا ہے ۔ عتاب کرنے سے دل صاف ہو جاتا ہے فرمایا جس پر عتاب کرتا ہوں اس سے قلب صاف ہو جاتا ہے پھر اس کا فائدہ اس کو پہنچ جاتا ہے ورنہ دل میں کانٹا سا رہتا ہے ۔ تکمیل عمل میں کاوش فرمایا بعض لوگ تکمیل عمل میں اس قدر کاوش کرتے ہیں کہ اصل عمل دشوار ہو جاتا ہے جب