ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
نسبت کی حقیقت ( ایک اہل علم نے سوال کیا کہ نسبت کی حقیقت کیا ہے ) فرمایا نسبت تعلق کا نام ہے اور اس کیلئے دو چیزیں لازم ہیں (1) ذکر (2) طاعت ـ مگر یہ دو قسم ہے ایک ضعیف دوسری قوی اور راسخ ـ پہلی قسم تو مطلق ایمان کے سبب فساق اہل ایمان کو بھی حاصل ہے قال اللہ تعالی اللہ ولی الذین امنوا ـ دوسری قسم مخصوص ہے اولیاء کے ساتھ قال اللہ تعالی الا ان اولیاء اللہ لا خوف علیھم و لا ھم یحزنون الذین امنوا و کانوا یتقون ـ صوفی کی حقیقت فرمایا ، صاحب الیواقیت نے لکھا ہے کہ صوفی کی حقیقت عالم با عمل ہے کیسی جامع تفسیر ہے ـ سیاہی قلب کا اثر ایک صاحب علم نے سوال کیا کہ قلب پر معصیت سے جو سیاہی ہوتی ہے اس کی حقیقت کیا ہے ـ فرمایا اس کی حقیقت ہے ایک خاص قسم کی ظلمت جس کا اثر طاعات سے بے رغبتی ہو اور معاصی کی رغبت ہو ـ اور اس کے بر خلاف اعمال صالحہ سے نور پیدا ہوتا ہے اور نور کا معنی حسی روشنی نہیں ہے بلکہ نور کی حقیقت ہے ،، ظاہر فی نفسہ و مظھر لغیرہ ،، اور اس کے کئی اقسام ہیں ـ ایک قسم کا نور جو عبادت سے پیدا ہوتا ہے وہ جدانی شے ہے جس کا اثر ہے عبادت میں قلب کا انشرح اور رغبت اور معاصی سے نفرت ـ اس پر احقر ( مولانا محمد حسن سلمہ ، ربہ ) عرض کیا کہ قلب سے مراد شکل صنوبری ہے یا کچھ اور تو فرمایا کہ صوفیہ کی اصطلاح میں قلب ایک لطیفہ ہے جو مجرد ہے اور صوفیہ نے کشف سے اشیاء حادثہ میں پانچ چیزیں مجرد مانی ہیں ـ (1) قلب (2) روح (3) سر (4) خفی (5) اخفی ـ یہ سب لطائف کہلاتے ہیں اور ان کے محل بھی تجویذ کئے ہیں اور بعض نے چھ لطائف لکھے ہیں جن میں ایک نفس ہے اور واقع میں وہ قوت مادیہ باعث علی الشر ہے لیکن تغلیبا اس کو بھی مجردات میں شمار کر لیا ہے لیکن متکلمین تجرد کو واجب کے خواص میں سے تسلیم کرتے ہیں اور صوفیہ کے قول کو غلط کہتے ہیں لیکن صوفیہ و فلاسفہ کے نزدیک اخص صفات واجب الوجود