ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
جو محبت ہے وہ طبعی ہے اس واسطے جوش آتا ہے ـ حالانکہ ان کو دیکھا نہیں بلکہ مناسبت ہے ـ سو اگر متکلمین نے انتظام کیلئے کہا ہے تو خیر ورنہ یہ غلط ہے ـ اور وہ انتظام یہ ہے کہ بعض بے دین لوگ امارد یا اور کسی پر عاشق ہو جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ اس میں تجلی حق ہے ـ ہم حقیقت میں حق تعالی کے عاشق ہیں اگر ان کی جڑ کاٹنے کے لئے متکلمین نے کہا تو پھر صحیح ورنہ نہیں ـ متکلمین کے مباحث بدعت ہیں مولانا شہیدؒ نے فرمایا کہ متکلمین کے مباحث بدعت ہیں ـ فرمایا یہ صحیح ہے کیونکہ سلف میں یہ مباحث نہ تھے مگر یہ مباحث اس عارضہ سے اختیار کئے گئے کہ فرقہ باطلہ کو جواب دینا پڑا ـ اب اگر ان کو کوئی بدرجہ ذات مقصود سمجھے تو بدعت ہے ـ اگر اس عارضہ سے مباحث میں مشغول ہو تو جائز ہے اس سے امام سافعیؒ کے قول کا مطلب بھی معلوم ہو گیا کہ متکلم کے پیچھے نماز مکروہ ہے یعنی ایسے متکلم کے پیچھے جو ان مباحث کو مقصود سمجھے کیونکہ وہ بدعتی ہے اور دوسری جہت میں بدعتی نہیں ـ صانع کی ہستی کا قائل ہونا فطری امر ہے فرمایا صانع کی ہستی کا قائل ہونا فطری امر ہے ـ اس واسطے امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا کہ اس پر ہر شخص سے سوال ہو گا ـ اولیاء شاگردانند انبیاء را و ہم استاد نیز کا ملطب فرمایا مولانا شہیدؒ کی ایک کتاب سے ایک عبارت پر کسی نے سوال کیا عبارت تھی " اولیاء شاگردانند انبیاء را وہم استاد نیز ،، ( اولیاء انبیاء کے شاگرد ہیں اور ان کے ہم استاد بھی ہیں ( یہ تو اس عبارت کے صحیح معنی ہیں اور سائل کو جو شبہ پڑا تو اس نے یہ معنی سمجھے کہ اولیاء انبیاء کے شاگرد بھی ہیں اور استاد بھی ہیں ) پہلے یہ خیال آیا کہ لکھوں کہ یہ کتاب ان کی نہیں یہ جواب مہمل تھا ـ فورا جواب سمجھ میں آ گیا کہ " ہم استاد نیز ،، کے معنی یہ ہیں کہ دونوں کا استاد ایک ہے ـ یہ مطلب نہیں کہ انبیاء کے اولیاء استاد ہیں ـ وجہ یہ ہے کہ بعض علوم اورفیوض بلا واسطہ اولیاء کو ہوتے ہیں ـ اور واسطہ خاص کی نفی ہے ـ یعنی تعلیم و تلقین کا واسطہ نہیں ہوتا ورنہ