ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
تو حدیث ثانی کی بنا پر بھی اذان جائز نہ ہو گی ـ یہ سب پیر جی لوگوں نے پیٹ کے لئے بنا رکھا ہے ـ ختم فاتحہ کی طرح بنائی ہوئی باتیں ہیں تا کہ عوام ہمارے محتاج رہیں ـ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسائل تو معلوم نہیں اور کچھ اناپ شناپ اپنی طرف سے نہ بتائیں تو پھر لوگ رجوع نہ ہوں گے اور قابو میں نہ رہیں گے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ مولویوں کے پاس نہ جانا ـ میں نے ایک وعظ میں کہا تھا کہ مولویوں کو کچھ نہ دو یہ خود کماتے ہیں ـ مگر مسائل ان سے دریافت کرو ـ اور پیروں کو خوب دو صالحین کی اولاد ہیں مگر دین ان سے نہ دریافت کرو ـ پھر فرمایا کہ طاعون جب جہاد کی طرح ہے تو جہاد میں انتظام کرنا تو جائز ہے جیسے اسلحہ گولہ بارود وغیرہ مگر بھاگنا جائز نہیں ـ ایسا ہی طاعون میں علاج اور باقی تدابیر تو جائز ہیں مگر بھاگنا جائز نہیں تا کہ شیطان کی ہمت نہ ہو ـ قرآن میں لوگ غور نہیں کرتے ورنہ معلوم ہو جائے قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان کا غلبہ اپنے دوستوں پر ہوتا ہے دشمنوں پر نہیں ہوتا ـ انما سلطنہ علی الذین یتولونہ شیطان کا غلبہ اس کے دوستوں ہی پر ہوتا ہے عجیب ہے کہ دنیا میں غلبہ لوگوں کو اپنے دشمن ہوتا ہے مگر شیطان کا غلبہ اپنے دشمنوں پر نہیں بلکہ اپنے دوستوں پر ہوتا ہے ـ بس شیطان سے بچنے کی یہ صورت ہے کہ اس سے دشمنی رکھے اور اس کا کہا نہ مانے اور اس سے نہ ڈرے ـ ابن عطاء السکندریؒ سے نقل کر کے فرمایا کہ انہوں نے اعوذ پڑھی پھر خاموش ہو گئے اور شیطان کو کہنے لگا کہ تو خوش ہوا ہو گا کہ میں تجھ سے ڈرتا ہوں ہر گز نہیں تو ہے کیا ؟ کہ تجھ سے ڈر کر اتنی بڑی ذات کے ساتھ لوں تو کیا کر سکتا ہے ـ میں نے اعوذ صرف اس واسطے پڑھی ہے کہ مولی کا حکم ہے ـ فرمایا اس واسطے وساوس کا علاج مشترک یہ ہے کہ شیطان کہہ دے کہ جا جو تیرا جی چاہے کر لے جب وسوسہ میں گناہ نہیں تو میں اس کی کچھ پرواہ نہیں کرتا ـ میں نے شاہ جہاں پور میں ایک وعظ میں یہی کہا تھا تو ایک آدمی بعد میں آیا اور بہت دعا دینے لگا اور بہت خوش ہوا ـ میں نے کہا کیا وجہ ہے ـ کہا میں ہر روز ہزار بار درود شریف پڑھتا تھا ـ تو رات میں گو ، موت ، کتے خنزیر ایسی چیزیں نظر آتی تھیں اور جس دن نہیں پڑھتا تھا تو خیر ہوتی تھی بہت پریشان تھا اس وعظ کے بعد میں نے شیطان سے کہہ دیا کہ خواہ گو میرے منہ میں ڈال تو بھی