ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
نہ چھوڑوں گا ـ اس کے بعد اب درود پڑھتا ہوں کچھ نہیں ہوتا ـ پھر فرمایا کہ بھوت جن جہاں نظر آویں وہاں یہی علاج ہے کہ اذان کہہ دو چلے جاویں گے ـ سلام کرنا کن کن مواقع پر منع ہے فرمایا کہ فقہاء نے سلام کرنے کے مواضع میں جمع بین الضدین کیا ہے ـ بہت ہی دقیق بات ہے یعنی مواضع معصیت میں جیسے شطرنج کا کھیل ، جوا وغیرہ یا اس کے مشابہ مواضع نجاست اور مواضع طاعت جیسے نماز ، تلاوت وغیرہ دونوں میں سلام کرنا منع ہے اور فرمایا کہ اس کی وجہ معلوم نہ تھی کہ طعام کے وقت سلام کیوں منع ہے ( مواضع معصیت ، مواضع طاعت ، اور تیسرا حوائج بشریہ جو نجاست ہونے میں معاصی کے مشابہ ہے ) اور کھانا کھانے کے وقت سلام تو منع ہے کلام منع نہیں ـ و جدان کی طرف رجوع کرنے سے پتہ چل جائے گا کہ کلام کا جواب تو فورا ضروری نہیں جب فرصت ہو گی تو جواب دیا جائے گا ـ اور سلام کا جواب دینے کا تقاضا جلدی کا ہوتا ہے ـ ارو طعام میں کبھی فورا جواب دینے سے تکلیف کا اندیشہ ہے کہ شاید گلے میں طعام اٹک جائے ـ اس واسطے سلام منع ہے اور حضرت امام شافعیؒ کا قصہ بیان فرمایا کہ انہوں نے کہا کہ جو شخص عبادت میں مشغول ہو اور اس کو دوسرا اپنی طرف متوجہ کرے تو خطرہ غضب الہی ہے ـ ادرکہ المقت فی ذلک الوقت کہ اس وقت اس کو خدا کا غضب آ پکڑے ـ بے فکری کے باعث دوسروں کو ایذا پہنچ جاتی ہے فرمایا کہ لوگ در حقیقت قلوب کی معرفت کی کوشش نہیں کرتے اس واسطے تاذی ( ایذا رسانی ) ہو جاتی ہے ـ یعنی لوگ راحت قلب کی کوشش نہیں کرتے اور فکر کو استعمال نہ کرنے کی وجہ سے تکلیف پہنچ جاتی ہے ـ وظائف کی اجازت لینے میں عقیدہ کا فساد معلوم ہوتا ہے فرمایا کہ وظائف کی اجازت لینے میں یہی معلوم ہوتا ہے کہ عقیدہ کا فساد ہے ـ یہ سمجھتے