ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
جبروت سے مراد صفات کا درجہ اجمالی اور لاہوت سے تفصیلی اور ہاہوت سے مراد صرف درجہ ذات ہے ۔ اور بعض لوگوں نے حق تعالی کی صفات کے دو درجے بیان کئے ہیں ۔ اجمالی ۔ یہ تو جبروت ۔ اور تفصیلی ۔ یہ لاہوت اور صرف ذات کا درجہ ہاہوت ۔ یہ اصطلاحیں ہیں ان پر کوئی کام موقوف نہیں ۔ مقامات اور چیز ہیں اور وہ مقصود بھی ہیں مثلا تواضع ۔ صبر قناعت وغیرہ ۔ ان میں رسوخ حاصل کرنے کو مقامات کہتے ہیں ۔ اور ان پر کیفیات طاری ہوں تو وہ حلات ہیں اور وہ غیر اختیاری ہیں اور مقامات اختیاری ہیں ۔ اسی واسطے مشہور ہے : المقامات مکاسب و الحالات مواھب ۔ مقامات کسبی ہیں اور حالات غیر کسبی ( وہبی ) اس لئے مقامات کو حاصل کرے اور کیفیات کے در پے نہ ہو ۔ اگر بلا قصد آ جائیں تو محمود ہیں اور در پے اس لئے نہ ہو کہ غیر اختیاری ہیں اور غیر مقصود بھی ہیں ۔ خشوع کی حقیقت فرمایا خشوع کی حقیقت کی تحقیق لوگ نہیں کرتے ۔ استغراق کا نام خشوع رکھ رکھا ہے ۔ حالانکہ استغراق تو غیر اختیاری ہے اور خشوع بوجہ مکلف بہ ہونے کے اختیاری ہے ۔ اس کی حقیقت نہ سمجھنے سے دو نقصان ہوتے ہیں ۔ ایک یہ کہ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ اس میں کمال حاصل نہیں اور یہ سمجھے گا کہ حاصل ہے اور کبھی یہ کہ کمال حاصل ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ حاصل نہیں ۔ ہر صورت میں پریشانی ہو گی حالانکہ خشوع نام ہے سکون قلب کا ۔ اور اسی کو خضوع کہتے ہیں ۔ بعض نے کیا کہ خضوع نام ہے سکون جوارح کا ۔ تو نماز میں خشوع مطلوب ہے ۔ ظاہر ہے کہ حضورؐ کی نماز سب سے اکمل تھی ۔ حالانکہ بچے کی رونے کی آواز سن کر قراۃ ہلکی فرما دیتے تھے ۔ تو معلوم ہوا کہ آپ کو استغراق نہیں ہوتا تھا ۔ اس لئے استغراق کمال نہ ہوا ۔ اور نہ استغراق اختیاری ہے ۔ خشوع کمال بھی ہے اور اختیاری بھی ہے ۔ صوفی اور عالم خشک دونوں آرام میں ہیں فرمایا صوفی اور عالم خشک دونوں آرام میں ہیں صوفی تو صاحب حال ہے جو آیا کہہ دیا اور عالم خشک کیفیات سے خالی ہوتا ہے ان کا مکلف نہیں ہوتا ۔ یہ ظاہر حال پر فتوی لگاتا