ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
نہیں اور تواضع کیلئے یہ ضروری نہیں کہ انسان اپنے کمالات کا معتقد نہ ہو مثلا ایک شخص عالم ہے تو وہ اپنے آپ کو جاہل کیسے خیال کرے یہ تو خلاف واقع کا اعتقاد ہے ـ انسان اس کا مکلف نہیں ـ پس اپنے کمالات کا معتقد ہونا تو جائز مگر اپنی فضیلت کا معتقد ہونا جائز نہیں اور اگر اپنے آپ میں اپنے کمالات کا معتقد ہونا جائز مگر اپنی فضیلت کا معتقد ہونا جائز نہیں اور اگر اپنے آپ میں کوئی عیب معلوم نہ ہو جس کا استحضار کرے تو اتنا احتمال کافی ہے کہ ممکن ہے کہ میرے اندر کوئی عیب ہو جو مجھ کو معلوم نہیں ـ اسی طرح جب دوسرے میں عیوب ہی عیوب نظر میں آئیں تو یہ احتمال رکھے کہ ممکن ہے اسمیں کوئی ایسی نیکی ہو جو مجھ کو معلوم نہ ہو جس تواضع کیلئے اتنا کافی ہے غرض اپنے کمالات کا معتقد ہو تو حرج نہیں اپنی فضیلت کا معتقد نہ بنے ـ اختیاری کاموں میں دعا کے ساتھ تدبیر بھی ضروری ہے ایک شخص نے دعا کی درخواست کی ـ فرمایا مقاصد دو قسم ہیں ـ ایک غیر اختیاری جیسا بارش وہاں صرف دعا ہی کافی ہے اور ایک اختیاری جیسے زراعت ، تجارت وغیرہ یہاں دعا کا اثر یہ ہے کہ اس کی تدبیر میں برکت ہو جاتی ہے اس لئے تدبیر بھی کرنا چاہیے ـ لڑکے یا لڑکی ایک لڑکے نے تعویذ کی درخواست کی تو تعویذ لکھ کر فرمایا اے لڑکے تعویذ لے خواہ صلح سے خواہ لڑکے ـ ( کاتب الحروف عرض کرتا ہے اس میں صنعت تجنیس کی طرف اشارہ ہے ـ علماء کی فضیلت مکتسب نہیں فرمایا علماء کی فضیلت مکتسب نہیں من جانب اللہ ہے کسی کے مٹائے نہیں مٹ سکتی جیسا بعضے بد دین اس کی کوشش کرتے ہیں ـ آپؐ کی مختلف شیون فرمایا حضرت نبی کریمؐ میں مختلف شیون تھی اسی لئے آپ کے احکام مختلف ابواب کے ہیں ـ چنانچہ ایک شان مشورہ کی تھی ـ حدیث الواحد شیطان و الا ثنان شیطانان و الثلثۃ رکب او جماعۃ ـ یہ بھی مشورہ کی شان سے ناشی ہے ـ اس طرح پر یہ منسوخ نہ ہو گا ـ