ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
سوا ( میرے زمانہ میں ) کسی کو میسر نہ ہو ،، ۔ اس دعا میں درحقیقت معجزہ کی درخواست تھی دنیا کا طلب کرنا مقصود نہ تھا کیونکہ اس وقت بڑی بڑی سلطنتیں تھیں اور سلطنت کا بڑا ہونا کمال سمجھا جاتا تھا ۔ اور ہر نبی کو معجزہ اس زمانہ کے کمال متعارف کے مطابق ملتا ہے ۔ تا کہ اہل کمال اس کے سامنے عاجز ہو کر عجز کا اقرار کریں اور عوام اہل کمال کی اطاعت کو دیکھ کر آسانی کے ساتھ حضرات انبیاء علیہم السلام کی اطاعت کریں ۔ اس واسطے ہر نبی کو معجزہ ایسا ملا جو اس زمانہ میں اس نوع کا کمال تھا ۔ مثلا حضرت موسیؑ کو عصا ملا ۔ کیونکہ اس وقت جادو ترقی پر تھا ۔ اور حضورؐ کو اعجاز کلام عطا ہوا کیونکہ حضورؐ کے وقت میں بلاغت کا زور تھا ۔ اور حضرت سلیمانؑ کو ایسی سلطنت عطا ہوئی کہ جس سے جن اور ہوا بھی تابع ہو گئی ۔ کیونکہ اس زمانہ میں سلطنتیں بڑی بڑی تھیں ۔ عالم کی دو اقسام فرمایا عالم دو قسم کے ہیں ۔ ایک عالم عالم ۔ ایک عالم جاہل ۔ رئیس رامپور کو جدید علم کلام کی ضرورت کا سوال کرنے پر جواب فرمایا رامپور میں ایک رئیس نے کہا کہ اس وقت جدید علم کلام کی ضرورت ہے تا کہ شبہات جدیدہ کے جواب دیے جائیں ۔ فرمایا حقیقت میں کچھ ضرورت نہیں ۔ کلام قدیم کے قانون ہی جواب کیلئے کافی ہیں ۔ مگر میں نے ان سے کہا ہاں ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اولا دنیا داروں سے چندہ جمع کرو یہ تمہارا کام ہے پھر اس چندے سے انگریزی خوانوں کو نوکر رکھو ۔ یورپ میں جو شبہات انگریزی زبان میں ہوتے ہیں اس کا وہ اردو میں ترجمہ کریں ۔ پھر مولویوں کو نوکر رکھو اور ان سے کہو کہ ان شبہات کا جواب دیں ۔ پھر ان جوابات کو انگریزی میں ترجمہ کر کے شائع کرو ۔ یہ کام کا طریقہ ہے نہ یہ کہ جتنے کام ہں وہ سب تو مولوی کریں اور تم کام بتلا کر علیحدہ ہو جاؤ ۔