ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
واقف نہیں اس واسطے ان مسائل کا جواب دینا نہیں چاہتا ۔ کیا پتہ ہے کہ آپ جاسوس ہوں اس لئے آپ کو راز کی باتیں نہیں بتلاتا ۔ بعض لوگ ایسے موقع پر یہ سنا دیتے ہیں ( الجم من النار ) ایک مولوی صاحب کو کسی نے یہ سنا دیا تھا تو مولوی صاحب نے کہا تو جا ۔ جب مجھ کو لگام دیں گے تو میں تم کو نہ بلاؤں گا ۔ کسی نے اس موقعہ پر عرض کیا کہ پھر حدیث کا کیا مطلب ہے ؟ فرمایا کہ ۔ جو سوال ضروری ہو اور مخاطب کو اس کی ضرورت ہو اور تم کو معلوم بھی ہو پھر نہ بتلانا ۔ اور بے ضرورت سوال کا جواب ضرور نہیں سارا ماہ رمضان ایک سالک پر جمعہ فی القری کے فتوی پر شغل رکھنے پر عتاب ایک سالک نے جو حضرت کے زیر تربیت تھے حضرت سے ایک فتوی حاصل کیا تھا ۔ جس میں جمعہ فی القری کی نسبت ارشاد تھا کہ نہیں چاہیے اور استفسار کے کاغذ کو مضبوط بنانے کی خاطر کپڑا لگا دیا تھا اور دیگر علماء سے بھی اور اس پر دستخط کراتے پھرتے تھے اور حضرت کو دکھانے کیلئے لائے تھے ۔ ان سے فرمایا کہ سارا رمضان تمہارا اسی خیال اور اہتمام میں گزرا ہو گا ۔ اس قسم کے اشغال سے قلب تباہ ہو جاتا ہے تم میرے سامنے سے کھڑے ہو جاؤ منہ نہ دکھلاؤ ۔ جب تک اس کو میرے سامنے نہ جلا دو ۔ چنانچہ انہوں نے فورا اس کو جلا دیا ۔ اسی پر یہ شعر بھی فرمایا جملہ اوراق و کتب در نار کن سینہ را از نور حق گلزار کن عالم ارواح میں تقدیر سے استدلال جائز ہے فرمایا حضرت آدمؑ اور حضرت موسی ؑ کا جھگڑا عالم ارواح میں حضرت موسیؑ کے انتقال کے بعد ہوا ۔ جیسا کہ حدیث میں توریت کے تذکرہ سے معلوم ہوتا ہے ۔ اس پر استدلال بالقدر کا شبہ ہو سکتا ہے ۔ وہ یہ کہ ہر فاسق یہی عذر کر سکتا ہے فرمایا جواب یہ ہے کہ عالم اوراح میں ملامت کی وجہ کوئی نہیں ۔ کیونکہ اگر یہ ملامت ہے کہ من کل الوجوہ حضرت آدمؑ رکنے پر قادر تھے تو یہ غلط ہے ۔ کیونکہ تقدیر