ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
صاف کر دیا ہے یعنی اول قارون کی دنیوی زندگی کا ذکر فرمایا ہے فخرج علی قومہ فی زینتہ پھر دنیوی ترقی کے مقصود سمجھنے والوں کا قول نقل فرمایا ہے قال الذین یریدون الحیوۃ الدنیا یا لیت لنا مثل ما اوتی قارون انہ لذو حظ عظیم ـ اس کے بعد مولویوں کا جواب ہے ـ و قال الذین اوتو العلم ویلکم ثواب اللہ خیر لمن آ من و عمل صالحا و لا یلقھا الا الصابرون ـ یہ تو دنیا داروں اور دینداروں کے اختلاف کی حکایت تھی آ گے اللہ تعالی ان میں فیصلہ فرماتے ہیں اور فیصلہ بھی عملی فیصلہ چنانچہ فرماتے ہیں فخسفنا بہ و بدارہ الارض فما کان لہ من فئۃ ینصرونہ من دون اللہ و ما کان من المنتصرین ـ جب اللہ تعالی کا یہ عملی فیصلہ دیکھا تو دنیوی ترقی کے طالبوں کی رائے بدل گئی ـ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے واصبح الذین تمنوا مکانہ بالا مس یقولون ویکان اللہ یبسط الرزق لمن یشاء من عبادہ و یقدر لو لا ان من اللہ علینا لخسف بنا و یکانہ لا یفلح الکفرون ـ اور میں بقسم کہتا ہوں کہ تم بھی عملی فیصلہ کے وقت اقرار کرو گے کہ مولوی ٹھیک کہتے تھے مگر یہ فیصلہ کب ہو گا جبکہ موت آوے گی اس وقت اپنی غلطی کا اقرار کرو گے کہ ہائے علماء حق پر تھے ـ سلوک میں وساوس کا آنا رحمت ہے فرمایا سلوک میں وساوس کا آنا بھی بڑی رحمت ہے کیونکہ اپنے علم سے یا شیخ کی تعلیم سے اس کا غیر مضر ہونا تحقیق ہو جاتا ہے پھر ہمیشہ کیلئے مطمئن ہو جاتا ہے کیونکہ جب کبھی وسوسہ آوے گا وہی تعلیم رہنما بن جائے گی ورنہ اگر موت کے وقت آ گھیرا اس پریشانی میں ان کا جواب اور ان سے نجات مشکل ہو جاتی ہے ـ رعب و ہیبت مقصود نہیں فرمایا ایک سب انسپکٹر صاحب جو مرید بھی ہیں انہوں نے لکھا ہے کہ شام اور عشاء اور صبح کی نمازیں تو جماعت کے ساتھ پڑھ لیتا ہوں اور ظہر و عصر کے وقت بازار سے گزرنا پڑتا ہے اس میں یہ خطرہ ہے کہ ایک تو لوگ ادب و تعظیم کے واسطے اٹھتے ہیں دوسرے