ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
بیعت ہونے سے قبل کچھ مدت شیخ کی صحبت میں رہنا چاہیے فرمایا صرف کسی شیخ کی کتابیں دیکھ کر بیعت نہ ہو جائے ۔ جو عقیدہ مطالعہ کتب سے پیدا ہوا تھا بعد میں ممکن ہے کہ بدل جائے ۔ بلکہ اولا کچھ مدت اس کی صحبت میں رہے پھر اگر عقیدت ہو تو بیعت ہو جائے ۔ بعض احباب مجھ کو مشورہ دیتے ہیں کہ جلدی بیعت کر لینا چاہیے کہ کسی بدعتی کے قبضہ میں نہ آ جائے ۔ فرمایا اس کا سبب وہ خود بنتا ہے ۔ کیونکہ فقہی قاعدہ ہے کہ سبب اور فعل کے درمیان جب فاعل با اختیار کا توسط ہو تو فعل سبب کی طرف منسوب نہیں ہوتا بلکہ عافل کی طرف منسوب ہوتا ہے چونکہ وہ خود فاعل ہے تو بدعتی کے پاس بیعت ہونے والا خود ہی ذمہ دار ہے ۔ نیز ہم سبب بھی نہ بنے ۔ ہم نے تو اس کو جلدی کرنے سے روکا ۔ تیسری بات وہ زیادہ لطیف ہے ۔ وہ یہ کہ حقیقت میں ہم تو اس کا سبب بنے کہ وہاں بیعت نہ کرے گو اس نے بیعت کر لی ۔ یہ رائے سن کر اور بہت سے لوگ جلدی کرنے سے بچ گئے تو ہم ان لوگون کے بچنے کا سبب بنے ۔ ایک صاحب نے کہا تھا کہ جلدی کرنے میں جماعت بڑھے گی اور اس سے قوت پیدا ہو گی ۔ میں نے کہا کہ مولانا ! آپ نے قوت کی حقیقت کو سمجھا ہی نہیں ۔ قوت تو حق میں ہے کثرت میں نہیں ۔ اگر سارا عالم ایک طرف ہو اور ایک شخص حق پر ایک طرف ہو ۔ پھر بھی قوت حق والے کو ہو گی اور اس کا قلب مضبوط ہو گا ۔ حضرات مشائخ کے وجدان کو لغو نہیں سمجھنا چاہیے فرمایا حضرات مشائخ کے وجدان کو لغو نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ وہ واقع کے مطابق ہوتا ہے تفویض عبدیت کی خاطر کرنا چاہیے فرمایا تفویض اس واسطے نہ کرے کہ اس میں راحت ہے بلکہ اس واسطے کہ یہ عبدیت کا حق ہے ۔ اس واسطے فو ضت فاستر حت کہنا بعض بزرگوں نے منع لکھا ہے بعض نے دعا کی ہے کہ یا اللہ تفویض تو دے اور لذت تفویض سے بچا ۔ احکام شرعیہ کی وقعت علت معلوم نہ ہونے میں ہے فرمایا احکام شرعیہ کی وقعت اسی میں ہے کہ ان کی علل معلوم نہ ہوں ۔ جب علت معلوم