ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
اس کو وعظ سے کیا فائدہ ۔ انگریزی خط پیش کر کے ایذا پہنچانے والے کا قصہ ایک صاحب تشریف لائے ۔ حضرت نے ان سے دریافت فرمایا کہ کہاں سے تشریف لائے ہیں ؟ انہوں نے ایک انگریزی خط نکال کر پیش کر دیا جس سے وہ اپنا تعارف کرانا چاہتے ہوں گے ۔ فرمایا میں تو اس دولت سے محروم ہوں ۔ آپ زبانی فرما دیں ۔ انہوں نے خط لے کر جیب میں ڈال لیا اور کچھ دیر تک خاموش بیٹھے رہے ۔ حضرت نے کہ ( جواب دینے میں ) دیر کرنے سے مجھ کو تکلیف ہوئی ۔ بھلا یہ کوئی طریق ملاقات ہے ۔ جس سے دوسرے کو مکدر کر دیا جائے ۔ پھر ملاقات میں کیا لطف ہو گا ۔ انہوں نے کچھ عذر کیا کہ ارادہ تھا جواب دینے کا ۔ فرمایا مجھ کو یہ کیسے معلوم ہو سکتا ہے کہ آپ جیب میں خط ڈالنے کے بعد کتنی دیر کے بعد اپنا لیکچر شروع کریں گے ۔ اور میں کیسے اندازہ لگاتا کہ اتنے منٹ خاموش رہ کر بولیں گے ۔ پھر فرمایا میں یہ نہیں کہتا کہ آپ نے ایذا کا قصد کیا بلکہ یہ کہتا ہوں کہ عدم ایذا کا قصد نہیں کیا ۔ اگر مجھ کو ایذا دینے سے بچانا چاہتے تو بچا سکتے تھے ۔ ذکر توفیق بڑی نعمت ہے فرمایا عوارف میں لکھا ہے کہ ایک بزرگ نے ایک دفعہ ذکر کرنا چاہا تو زبان بند ہو گئی اور باتیں کر سکتے تھے ۔ عرض کیا یا اللہ ! کیا وجہ ؟ جواب ملا کہ تم نے اسی زبان سے ایک دفعہ گستاخی کی تھی ۔ پھر سی زبان سے ہمارا نام لینا چاہتے ہو ۔ پھر انہوں نے توبہ کی ۔ فرمایا ایسے لوگوں کو اس نعمت کی قدر ہوتی ہے کہ ذکر کی توفیق کتنی بڑی نعمت ہے ۔ فرمایا یہ کسی کا غلط قول ہے کہ ؎ با خدا دیوانہ باش و با محمد ہوشیار وجہ اس قول کے غلط ہونے کی یہ ہے کہ حق تعالی کی عظمت لوگوں کے قلوب میں نہیں کیونکہ اس کی عظمت کے ادراک کی کوئی نظیر نہیں کہ اس سے عظمت کا ادراک ہو اور بدوں مشاہدہ مثال ادراک نہیں ہو سکتا اور حضورؐ کو چونکہ دیکھا ہے یا آپؐ کے جانشینوں کو دیکھ کر آپؐ کی عظمت شان کا اندارہ ہو گیا ۔