ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
نمازی اور غیر نمازی کے قار ورہ میں فرق فرمایا حکیم محمد مصطفی صاحب فرماتے تھے کہ نمازی اور غیر نمازی کے قار ورہ میں فرق ہوتا ہے ۔ اس میں نور ہوتا ہے ۔ بے نمازی کے قار ورہ میں وہ نور نہیں ہوتا ۔ فرمایا میں نے کہا نجاست میں نور کیا ہو گا ۔ شاہ لطف الرسول نے فورا فرمایا اللھم اجعل فی دم نورا ۔ دم میں نور ہے حالانکہ دم نجس ہے ۔ فرمایا میں نے کہا کہ معلوم بھی ہے ۔ دم جب اپنی جگہ مستقر ہو تو وہ طاہر ہے ۔ فقہ سے کام لیا ۔ پھر فرمایا کہ اصل نور تو قلب میں ہوتا ہے ۔ اور اعضاء میں بوجہ تلبس اور انبساط کے ہو جاتا ہے اور وہ نور یہ ہے کہ جس سے عبادت میں انشراح ، بسط ، ذوق ، حلاوت ۔ خشوع وغیرہ اشیاء پیدا ہوں ۔ نور کی حقیقت یہ ہے کہ ظاہر بنفسہ مظہر لغیرہ ۔ حضورؐ کے فضلات شریفہ پاک تھے فرمایا حضورؐ کے فضلات شریفہ پاک تھے ۔ تو معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کچھ نور ہوتا ہے ۔ مدرسہ کے چندہ سے مہمان کو کھانا کھلانا جائز نہیں فرمایا مدرسہ میں جو چندہ آتا ہے اس میں سے مہمان کو کھانا کھلانا جائز نہیں ۔ دینے والوں کی غرض طلبا کو دینے کی ہوتی ہے اور مہتمم صرف امین اور وکیل ہوتا ہے مالک نہیں ہوتا ۔ احقر نے عرض کیا کہ کیا چندہ سے ثلث یا ربع لے کر چندہ وصول کرنا جائز ہے یا نہیں ۔ فرمایا نہیں ۔ احقر نے کہا کہ حدیث سرایا سے بعض لوگوں نے تمسک کیا ہے ۔ فرمایا لا حول ولا قوۃ ۔ اجرت کو غیر اجرت پر قیاس کیا ۔ وہاں تو امیر عامہ کو لشکر کی طرف حق تقسیم ہے اور مال مباح ہے اور یہاں قفیر طحان کے علاوہ یہ فساد موجود ہیں ۔ دوسرے یہ کہ اس کو چندہ دہند گان جائز بھی نہیں رکھتے ۔ تیسرا یہ کہ اہل علم سے دریافت بھی کر لے ۔ بیعت میں عجلت مناسب نہیں فرمایا بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جو آئے اس کو بیعت کر لیا جائے کسی اور بدعتی کے پاس نہ پھنسے گا ۔ فرمایا میں نے تو اپنے فعل سے اس کو پھنسنے سے روکا ہے کہ یہ کام سوچ کر کرنا