ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
واللہ یعلم و انتم لا تعلمون " اللہ جانتے ہیں اور تم نہیں جانتے " تو پھر شروع میں ہی کیوں نہ یہ عقیدہ رکھا جائے ۔ خصوصا صفات وجب میں کلام کرنا بہت خطرناک ہے ۔ سب مقدمات ظنیہ ہیں ، جن کو متکلمین نے یقینی سمجھا ہوا ہے ۔ مثلا مسئلہ کلام قیاس الغائب علی الشاہدہے ۔ اپنے کلام میں جو تعاقب دیکھا تو یوں سمجھنے لگے کہ وہاں بھی تعاقب ہے ۔ ممکن ہے کہ وہاں تعاقب نہ ہو ۔ حضرات صحابہ اور سلف کا سا عقیدہ رکھنا چاہیے ۔ بس اتنا کافی ہے کہ عالم بجمیع اجزا حادث ہے َ اسی میں ھیولی اور صورت اور جزو لا یتجزی سب آگئے اور یہ اللہ تعالی کے صفات ہیں ۔ کلام اور ارادہ باقی جب موصوف کا ادراک نہیں تو صفت کا ادراک کیسے ہو ؟ دنیا میں قابل تحصیل چیز صرف ایک ہے فرمایا قابل تحصیل صرف دنیا میں ایک چیز ہے " خدا تعالی سے صحیح تعلق " باقی سب ہیچ ہے ۔ اپنی حالت پر ناز نہ ہونا فرمایا مجھ کو اپنی حالت پر کبھی ناز اور تکبر نہیں ہوا ۔ صرف اس عجہ سے کہ " خدا جانے قیامت میں کیا معاملہ ہوگا " بس یہ عصائے موسی ؑ کی طرح سب کو نگل گیا ۔ قیامت میں بہت سے علماء کی تمنا فرمایا قیامت میں بہت سے علماء تمنا کریں گے کہ ہم اس اعرابی جیسے ہوتے جس کا ایمان صحیح نکلا ۔ " تمت بحمد اللہ "