ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
استبعاد انفعال سے پیدا ہوتا ہے ۔ مثلا انسان جب اپنے دشمن کو سزا دیتا ہے اور اس کی حالت زار کو دیکھ کر رحم آتا ہے یہ انفعال ہے اور حق تعالی انفعالات سے پاک ہیں ۔ اور ان کا عذاب اور قہر ارادی اور اختیاری ہے ۔ دوسرے یہ خود اپنے ہاتھوں جہنم میں گرا ۔ احقر نے ایک دفعہ اس کے جواب میں فرمایا تھا کہ خلاف رحم تب ہوتا ہے جب پہلے اطلاع نہ فرماتے ۔ دوسرے وہاں سزا معذب کی طاقت کے مطابق ہو گی ۔ تیسرے وہاں قوی بھی کچھ مضبوط فرمائیں گے اور فرمایا ایسے علوم میں زیادہ غور مناسب نہیں کیونکہ یہ ارادہ اور علم واجب کے متعلق ہے ۔ اور چونکہ ارادہ اور علم واجب کے صفات میں ان کا ادراک محال ہے ۔ اسی واسطے حضور پر نورِؐ نے ایسے مسائل کی تحقیق سے منع فرمایا ہے نہ ان سے قرب حق حاصل ہوتا ہے بلکہ قرب ان مسائل میں ترک فہم سے ہوتا ہے کہ ہمارے روکنے سے رک گیا ۔ جن مسائل کی تحقیق سے منع فرمایا وہ سارے ایسے ہی ہیں ۔ قرآن کا طرز حاکمانہ ہے حکیمانہ بہت کم ہے ۔ شیطان سے فرمایا اخرج ( نکل جا ) اور اس کے مقدمات کا جواب نہیں دیا ۔ معلوم ہوا کہ یہی مفید ہے ۔ تصوف کا خلاصہ فرمایا ، تصوف کا خلاصہ تحصیل اور تسہیل دو امر ہیں ۔ تحصیل امور شرعیہ کی تو واجب ہے اور یہ اصلی مقصود ہے اور تسہیل یہ مجاہدہ سے حاصل ہوتی ہے تو اصل مقصود پیری مریدی پر موقوف نہیں چونکہ تسہیل مجاہدہ ہے تو مجاہدہ کے بعض طرق کی تجویذ شیخ کرتا ہے اور بعض امراض کی تشخیص شیخ کا کام ہے ۔ تصوف بگڑنے پر حالات فرمایا تصوف جب بگڑتا ہے تو یا جنون ہو جاتا ہے یا زندقہ ۔ جتنی زیادہ لطیف چیز بگڑے اتنی ہی زیادہ خراب ہو جاتی ہے ۔ دعوی کمالات مانع توجہ شیخ ہیں فرمایا دعوی کمالات مانع توجہ شیخ ہے نہ کہ جالب توجہ ۔ یہ اس پر فرمایا کہ بعض لوگ خطوط میں