ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کا دوسرا عنوان اخلاق کی درستگی صبر توکل رضا وغیرہ ـ اور سیر فی اللہ کا مطلب یہ ہے کہ بعد درستگی اس میں تبحر پیدا کرنا جس کو حالات بھی کہتے ہیں ـ اس کی بعینہ یہ مثال ہے کہ جیسے درسیات پڑھنا ـ پھر پڑھنے کے بعد اس میں تجربہ پیدا کرنا کہ اس حالت میں مضامین کثرت کے ساتھ منکشف ہوں گے جو درس اور مقامات کی تحصیل کے زمانہ میں اتنے نہ ہوتے تھے ـ پہلے لوگ صرف صورۃ بدعتی تھے فرمایا پہلے لوگ اچھے تھے صورۃ بدعتی ـ مگر حقیقۃ بدعتی نہ تھے مخلص تھے ـ ماہوار رسالہ کسی قدر دان کو جاری کریں فرمایا ایک شخص نے ماہوار رسالہ یا اخبار یہاں جاری کرنا چاہا ـ میں نے کہا کہ میں اس مذاق کا نہیں کسی قدر دان کے پاس بھیجا کریں ـ حق تعالی کی ہیبت ہمارے دل میں کتنی ہونی چاہیے ( بادل زور کا گرجا تو ) فرمایا کہ یہ تو اللہ کی مخلوق ہے جس کی ہیبت ہم سے برداشت نہیں ہوتی خود حق تعالی کی کتنی ہیبت ہونی چاہیے ـ حضرت جیلانیؒ نے خود کونسا وظیفہ پڑھا تھا فرمایا وظیفہ " یا شیخ عبد القادر جیلانیؒ کی نسبت تو میں یہ کہتا ہوں کہ وہ وظیفہ پڑھو جس کی وجہ سے شیخ عبد القادر جیلانیؒ اس لائق ہو گئے کہ ان کے نام کا وظیفہ پڑھا جاتا ہے اور کہا کہ شیخ عبد القادر جیلانیؒ خود یہ وظیفہ پڑھ کر کامل ہوئے یا دوسرا وظیفہ ـ یقینا اس کو انہوں نے نہیں پڑھا تابعی ہونے کیلئے قرب زمانہ شرط ہے فرمایا حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ کو یا تو اس کا احساس ہوتا ہو گا کہ لوگ مجھ کو پکار رہے ہیں یا نہیں ـ دوسری صورت میں تو پکارنا لغو فعل ہوا ـ اور صورت اول میں ان کو بہت پریشانی ہو گی ـ ان کو چاہیے کہ ایسی امداد کریں جیسے ایک شخص ہر دل عزیز لوگوں کو دریا سے پار کرتا تھا ـ