ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
دونوں کے ارادہ کا فناء کرنا تھا ـ کیونکہ جو وہ صاحبان کر رہے تھے وہ اپنے ارادہ سے کر رہے تھے اس لئے دونوں کے ارادہ کو ترک کرایا ـ اور انہیں بزرگ کی دوسری کتاب حکم جس کی شرح ،، الکمال الشیم ،، ہے بہت عمدہ کتاب ہے کوزہ میں دریا کو بند کر دیا ہے اسی سلسلہ میں اور مدارج السالکین کا ذکر فرمایا جو ابن القیمؒ کی کتاب ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابن قیمؒ بھی فن کے واقف اور ماہر ہیں گو اس کا متن بہت موحش ہے لیکن ابن قیمؒ جیسا کہ مشہور اگر ایسے خشک ہوتے تو اس متن پر کفر کافتوی لگاتے مگر بجائے فتوی کے اس کی بہت عمدہ شرح لکھی ہے ـ کتاب تقویتہ الایمان پر مخالفین کے اشکال کا جواب فرمایا مولانا اسماعیل کی کتاب تقویتہ الایمان کی اس عبادات پر مخالفین نے شبہ کیا ہے کہ " اگر خدا تعالی چاہے تو محمدؐ جیسے سینکڑوں بنا ڈالے ،، اس پر دو شبے کئے گئے ہیں ایک تو لزوم امکان نظیر اور یہ بالکل مہمل ہے فان اللہ علی کل شئی قدیر ـ دوسرا لفظ بنا ڈالے ،، سے تحقیر کا مفہوم ہونا اور یہ محاورہ کے تابع ہے جو ذوقی شے ہے اگر ہم پر کوئی اعتراض کرتا تو ہم تو یہ طالب علمانہ جواب دیتے کہ اس کا موہم تحقیر ہونا ثابت کرو ـ مگر حضرت مولانا احمد علی صاحب سہارنپوری نے ایک سائل کے جواب میں فرمایا کہ یہ تحقیر فعل کی ہے مفعول کی نہیں یعنی صنع سہل ہے مصنوع حقیر نہیں مگر معترض نے تسلیم نہیں کیا ـ مولانا خاموش ہو گئے بزرگوں کا یہی طریقہ ہے ـ دو چار دن کے بعد وہی سائل مولانا کے پاس آیا اور کہنے لگا حضرت آپ نے بخاری شریف طبع فرمائی ہے مشکوۃ طبع فرمائی ہے ایسے میں بیضاوی بھی چھاپ ڈالتے تو اچھا تھا ـ اس پر مولانا نے فرمایا توبہ کرو ـ یہ " ڈالنا ،، وہی تحقیر کا لفظ ہے اس میں بیضاوی کی تحقیر ہوئی اور بیضاوی شامل ہے کلام اللہ کو اور تحقیر کل کی تحقیر جزء کی ہوتی ہے اور تحقیر کلام اللہ کی کفر ہے ـ پس پھر تو اس سائل کی آنکھیں کھلیں اور کہنے لگا اب سمجھ میں آیا کہ واقعی مولانا سماعیلؒ شہیدؒ کے کلام میں تحقیر فعل کی ہے مفعول کی نہیں " بیضاوی چھاپ ڈالنے ،، میں میرا یہی مقصود تھا کہ سامان تو سب موجود ہی ہے طبع کرنا کچھ مشکل نہیں نہ کہ بیضاوی کی تحیقر ـ ارشاد حضرت جنیدؒ فرمایا حضرت جنیدؒ سے کسی نے کہا کہ ہمارے یہاں کے زمانہ میں ایک قوم ہے