ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
اس سےانکار نہیں کر سکتا ـ محدثین نے بھی اس کو مانا ہے ـ بعض دفعہ حدیث کو " معلول کہتے ہیں اور دلیل معلوم ہونے کی کچھ بیان نہیں کر سکتے ـ صرف یہ کہتے ہیں کہ ذوق یہ چاہتا ہے مگر افسوس کہ فقہاء پر محدثین بھی اعتراض کرتے ہیں کہ یہ رائے سے ترجیح دیتے ہیں ـ اہل ظاہر کے قول کو اگر عامی کے ہاں پیش کریں تو وہ بھی یہی کہے گا ( القاء البول فی الماء ـ پیشاب پانی میں ڈالنا ) اور القاء الماء فی البول ـ پانی پیشاب میں ڈالنا ـ کا ایک ہی حکم ہے مگر داؤد ظاہری پر تعجب ہے کہ حدیث میں لا یبولن احد کم فی الماء الراکد ( ہر گز نہ پیشاب کرے تم میں سے کوئی شخص پانی میں ) ہے لا یلقین فی الماء ( نہ ڈالنا پیشاب پانی میں 12 ) نہیں ـ اس واسطے القاء ( ڈالنا ) اور تغوط جائز ہے ـ مگر یہ بالکل ذوق کے خلاف ہے اور اصلی چیز ذوق ہے ـ امام ابو حنیفہؒ اور امام شافعیؒ نے مسائل کو ترجیح ذوق سے دی ہے مثلا رفع الیدین ( نماز میں ہاتھ اٹھانا اور نہ اٹھانا 12 ) اور عدم رفع الیدین کی حدیثیں سنیں تو امام شافعیؒ کا ذوق اس طرف کیا گیا کہ نماز وجودی ہے اور رفع الیدین بھی وجودی ہے ـ اس واسطے رفع الیدین کرنا چاہیے گو عدم رفع بھی جائز ہو اور کسی عارضہ سے ہو ـ امام ابو حنیفہؒ کا ذوق ادھر گیا کہ اصل نماز میں سکون ہے اور رفع الیدین خلاف سکون ہے اس واسطے عدم رفع الیدین کو ترجیح دی گو رفع الیدین بھی جائز ہے مگر عارضہ سے ہوا مثلا اعلام اصم ( بہروں کو بتانے کیلئے 12 ) اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اپنے مشائخ سے عقیدت زیادہ ہوتی ہے ـ امام صاحب کے مشائخ رفع الیدین نہیں کرتے تھے اس واسطے انہوں نے نہیں کیا اور امام شافعیؒ کے مشائخ رفع الیدین کرتے تھے انہوں نے کیا ـ تیسری وجہ ترجیح عادات اور واقعات بھی ہوتے ہیں ـ امام صاحبؒ کوفہ میں تھے وہاں پانی بہت تھا اس واسطے پانی میں تنگی فرمائی اور عشر فی عشر ( دہ دردہ ) کا حکم دیا اور امام مالکؒ مدینہ میں رہے وہاں پانی وسعت مناسب تھی اور اسی طرح امام شافعیؒ ـ قواعد پر خود بھی عمل کرنے کی ضرورت فرمایا کہ جس کو کام کرنا ہوتا ہے وہ قواعد مقرر کرے گا اور خود بھی عمل کرے گا ـ مجھ کو گرم پانی کی ضرورت تھی مگر وہ ایسا وقت تھا کہ حمام سے پانی ضابطہ سے نہیں لے سکتا تھا تو نہیں لیا اور تکلیف اٹھائی ـ اور خود حضورؐ بھی ایسا ہی فرمایا کرتے تھے مثلا ستیذان ( اجازت لیکر