ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
طرح حضرات میکائیل و اسرافیل ؑ نے کیا ۔ آخر حضرت عزرائیلؑ کو حکم ہوا ۔ وہ آ ئے مٹی روئی مگر انہوں نے اس کی پروا نہ کی اور مٹھی بھر لی ۔ اللہ تعالی نے فرمایا کہ بنی آدم کی روح قبض کرنے کیلئے تم کو مقرر کیا جائے گا ۔ انہوں نے عرض کیا کہ یا اللہ ! لوگ مجھ کو کوسا کریں گے فرمایا جس کی نظر واسطہ پر ہو گی وہ تو واسطہ کی طرف موت کو منسوب کرے گا ۔ جس کی نظر واسطہ پر نہ ہو گی ۔ وہ میری طرف منسوب کرے گا مگر تمہارا کوئی نام نہ لے گا ۔ چنانچہ مشاہدہ ہے کہ حضرت عزائیلؑ کا کوئی بھی ذکر نہیں کرتا ۔ عبادت میں جی لگنے کی کاوش سے ممانعت فرمایا عبادت میں جی لگنے کیلئے کاوش کرنا کتاب و سنت پر زیادہ کرنا ہے ۔ علماء حضورؐ کے وقایہ ہیں فرمایا علماء بھی حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی طرح حضورؐ کے وقایہ ہیں ۔ لوگ احکام میں علماء کو بد نام کرتے ہیں ۔ اگر مسلمان میں تکبر نہ ہو فرمایا اگر مسلمان میں تکبر نہ ہو تو جی کو تو یہی لگتا ہے کہ جنت میں جائے گا کیونکہ اس میں ندامت ہوتی ہے ۔ عدل حقیقی میں اسلام شرط ہے فرمایا عدل حقیقی میں تو اسلام شرط ہے کبھی کافر عادل ہو ہی نہیں سکتا ۔ مگر اب ظلم دو قسم پر ہے ۔ ایک آئینی دوسرا غیر آ ئینی ۔ ظلم آئینی کو بھی عرف میں عدل ہی کہتے ہیں ۔ مجتہدین نے مسائل اختلافیہ میں ترجیح ذوق سے دی ہے فرمایا مجتہدین نے مسائل اختلافیہ میں ترجیخ ذوق سے دی ہے ۔ کتب اصول میں جو قواعد مذکور ہیں ان کا تو اس وقت نام و نشان بھی نہ تھا ۔ مگر علماء نے انسداد مفاسد کیلئے ان اصول کو نکالا ۔ تو یہ مسائل پر متفرع ہیں ۔ مسائل کے اصل نہیں ۔ ضبط بھی اس میں سہل ہے