ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
تعلق نہ ہو گا کیونکہ اس میں ایک عیب ہے اور وہ شیب ( بوڑھاپا ) ہے ۔ اس نے سب ظاہری کمالات کو مٹا دیا ۔ اور جوان میں ایک کمال ہے اور وہ شباب ہے جس نے سب نقائص کو مٹا دیا ۔ اب شیب اور شباب پر جس کی نظر ہو گی وہ دوسرے کمالات اور نقائص کو ںظر انداز کر دے گا ۔ باقی یہ ضروری نہیں کہ انسان اپنے کمالات کا معتقد نہ ہو ۔ مثلا ایک شخص عالم ہے تو وہ اپنے آپ کو جاہل کیسے خیال کرے بلکہ اگر وہ اپنے کو جاہل سمجھے تو یہ اعتقاد تو خلاف واقعہ ہے اس کا مکلف نہیں ۔ اپنے کمالات کا معتقد ہونا تو جائز ہے مگر اپنی فضیلت کا معتقد ہونا جائز نہیں ۔ اگر کوئی عیب معلوم ہے تو یہ خیال کرے کہ فلاں عیب کی وجہ سے ممکن ہے کہ سب کمالات خاک میں مل جائیں ۔ اگر کوئی عیب اپنا معلوم نہ ہو تو یہ احتمال کافی ہے ۔ کہ ممکن ہے میرے اندر کوئی عیب ہو اور دوسرے میں ممکن ہے کہ کوئی نیکی موجود ہو ۔ بس اتنا تواضع کے لئے کافی ہے غرض اپنے کمالات کا معتقد ہو تو حرج نہیں ۔ اپنی فضیلت کا معتقد نہ ہو ۔ تواضع کا ایک ذوقی درجہ فرمایا تواضع کا ایک درجہ ہے ۔ وہ محض ذوقی ہے ۔ وہ یہ کہ آدمی کبھی کمالات کا معتقد ہوتا ہے ۔ اور اپنے کسی عیب کا معتقد نہیں ہے مگر اس کا امکان مستحضر ہے ۔ اور دوسرے کے صرف نقائص کا معتقد ہے ۔ اس کے کمالات کا معتقد نہیں ۔ باوجود اس کے پھر اپنے آپ کو دوسرے سے کم سمجھتا ہے ۔ یہ ذوقی شے ہے اور بہت بڑا درجہ ہے ۔ مقاصد کی دو قسمیں ایک شخص نے دعا کی درخواست کی ۔ فرمایا مقاصد دو قسم ہیں ۔ ایک غیر اختیاری جیسے بارش وہاں صرف دعا کافی ہے ۔ اور ایک اختیاری جیسے زراعت ، تجارت ، یہاں دعا کا اثر یہ ہے کہ اے اللہ میری تدبیر میں برکت فرما ۔ یہ حقیقت ہے دعا کی ۔ اس لئے یہاں دعا کے ساتھ ساتھ تدبیر بھی کرے ۔ ایک لطیفہ ایک لڑکے نے تعویذ کی درخواست کی ۔ تعویذ لکھ کر فرمایا کہ اے لڑکے تعویذ لے خواہ