ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
اور تھے وہ مرید صاحب کشف ۔ تو عالم مثال میں ان کو اس نماز کی شکل نہایت خوبصورت دکھائی دی مگر اس شکل کی آنکھیں نہ تھیں ، نابینا تھی ۔ پھر اس مرید نے حضرت حاجی صاحبؒ سے ذکر کیا ۔ تو حضرت نے فی البد یہ فرمایا کہ نماز آنکھ بند کر کے پڑھی ہو گی ۔ اگرچہ یکسوئی کیلئے ایسا کرنے کی اجازت ہے مگر بہر حال خلاف سنت تو ہے سبحان اللہ کیسے متبع سنت تھے ۔ دوسرا قصہ اس سے بھی بڑھ کر ہوا وہ یہ تھا کہ ایک غیر مقلد بھوپال کے تھے ۔ انہوں نے درخواست بیعت کی مگر شرط یہ لکھی کہ میں غیر مقلد رہوں گا ۔ حضرت حاجی صاحبؒ نے منظور فرما لیا ۔ دو چار دن کے بعد انہوں نے رفع یدین اور آمین بالجہر کو چھوڑ دیا ۔ حضرتؒ کو کسی نے خبر کر دی ۔ حضرت نے فی البد یہ فرمایا کہ اگر میری رعایت سے ترک کیا تو ہر گز ایسا مت کرو ۔ میں سنت کا بار اپنے سر پر لینا نہیں چاہتا ۔ اگر تمہاری تحقیق بدل گئی تو یہ اور بات ہے ۔ سبحان اللہ ! اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کیسے پابند سنت تھے ۔ تعریف کرنے والے کے منہ میں حضرت گنگوہیؒ کا مٹی ڈالنا فرمایا حضرت گنگوہیؒ کی شان اور مدح میں کسی نے عربی میں قصیدہ لکھ کر سنانا شروع کیا ۔ حضرت خاموش ہو کر سنتے رہے ۔ جب وہ سنا کر فارغ ہو چکا تو حضرت مولانا گنگوہیؒ نے مٹٰی لے کر اس کے منہ میں ڈالدی اور فرمایا کہ حدیث شریف میں آیا ہے ۔ احث التراب فی فم المداحین ( تعریف کرنے والوں کے منہ میں مٹی ڈال دو ) ۔ اور اسی طرح حضرت حاجی صاحبؒ کی شان میں کسی نے قصیدہ لکھ کر سنایا تو جب وہ فارغ ہوا تو حضرت نے فرمایا ! ارے بائی کیوں جوتے مارا کرتے ہو ۔ ایک ڈوم اور بدوں کا گانا فرمایا ایک ڈوم حج کو گیا تو اس نے بدوؤں کو گاتے سنا اور کہا کہ نبی کریمؐ نے اسی گانے کو سن کر حرام فرمایا ۔ اگر میرا گانا سنتے تو کبھی حرام نہ فرماتے یہ قصہ اس پر بیان فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہیؒ نے ایک وقت یہ فتوی دیا تھا کہ صدر اور شمس بازغہ اور میرا زاہد