ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
ایمان پہلا ہی باقی رہتا ہے ذہول ہو جانے سے زائل نہیں ہوتا جب تک کہ اس کا کوئی مصادم نہ پایا جائے اسی واسطے ذاکر کو سونے کے وقت بھی ذاکر کہیں گے کیونکہ ارادہ ذکر ہی کا تھا انقطاع کا ارادہ نہ تھا گو اضطرارا انقطاع ہو گیا ـ اسی بقاء کے سلسلہ میں فرمایا ایک شخص مرض الموت کی غشی میں عقد انامل کر رہا تھا لوگوں نے اسے رسوخ ذکر کی دلیل سمجھا ـ ایک معترض نے کہا اس حرکت کی عادت تھی رسوخ ذکر سے اس کا کیا تعلق ایک بچے نے جواب دیا کہ اگر عادت کی وجہ سے کرتا تو منہ کی طرف ہاتھ لا کر کھانے کی شکل کیوں نہ بنائی کیونکہ یہ زیادہ پرانی عادت تھی ـ قصیدہ غوثیہ نہ معلوم کس کا مرتبہ ہے فرمایا لوگ قصیدہ غوثیہ کا بڑا اہتمام کرتے ہیں حالانکہ یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ بڑے پیر صاحب کا ہے بھی یا نہیں ـ اس کی عبارت اور مضمون تو کچھ ویسا ہی معلوم ہوتا ہے ـ وہابی اور بدعتی کا مفہوم فرمایا مولانا فیض الحسن صاحب سے کسی نے وہابی ، بدعتی کے معنی پوچھے انہوں نے عجیب ترجمہ فرمایا ـ یعنی وہابی کا ترجمہ تو بے ادب با ایمان اور بدعتی کا با ادب بے ایمان اور فرمایا ایک بار ایسے ہی سوال کے جواب میں کہ کہاں کے وہابی کے معنی پوچھتے ہو ـ کیونکہ حیدر آباد کے وہابی کے معنی اور ہیں اور ہندوستان کے وہابی کے معنی اور ہیں ـ علی ہذ القیاس بدعتی ـ وجہ یہ کہ عوام کی اصطلاح میں وہابی کا اصل مفہوم ہے رسوم کا مخالف اور رسوم ہر جگہ کی علیحدہ علیحدہ ـ ہر جگہ کی رسوم کا مخالف وہاں کا وہابی ہے ـ حضرت والا کی لاہور آمد پر اظہار مسرت فرمایا شاہ سلیمان صاحب پھلواری لاہور انجمن نعمانیہ جلسہ میں شریک تھے اور حربی کے سود کا مسئلہ علماء جلسہ کے روبرو پیش کیا گیا انجمن کے لوگ اس میں مکمل فیصلہ حاصل کرنا چاہتے تھے اور میرا اطلاعی خط جا چکا تھا کہ میں بھی شریک جلسہ ہوں گا ـ اس وقت شاہ صاحب نے جلسہ میں تو فرمایا کہ اسے آنے دو اب ایمانداری کا فیصلہ ہو جائیگا ـ