ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کیا ہے ؟ فرمایا ، ظلمت اور اس کا اثر ہے طاعت میں بے رغبتی اور معاصی کی رغبت ۔ اور اعمال میں نور کا پیدا ہونا ۔ اسکے معنی روشنی نہیں بلکہ نور کے معنی ہیں " ظاہر فی نفسہ مظہر لغیرہ ،، اس کے کئی اقسام ہیں ۔ عبادت سے جو نور پیدا ہوتا ہے وہ ذوقی شے ہے جس کا اثر انشراح اور عبادت میں رغبت اور معاصی سے نفرت ہے ۔ احقر نے عرض کیا ۔ قلب سے مراد شکل صںوبری ہے یا کچھ اور ؟ فرمایا صوفیاء کی تحقیق میں قلب ایک اور چیز ہے جو مجرد ہے اور کشف سے انہوں نے نفس کے سوا پانچ چیزیں اور مجرد مانی ہیں ۔ قلب اور روح اور سر اور خفی اور اخفی ۔ اور ان کے محل بھی تجویذ کئے ہیں ۔ اور بعض نے چھ لکھے ہیں ۔ نفس جو " قوت مادیہ باعث علی الشر ،، ہے ۔ اس کو بھی تغلیبا مجرد مانا ہے اور متکلمین نے مجرد ہونا خواص واجب سے مانا ہے اور صوفیاء نے کہا ہے کہ یہ غلط ہے بلکہ اخص صفات سے صرف واجب الوجود ہے ۔ پھر فلاسفہ اس کے قائل ہوئے کہ مجرد قدیم ہے اور صوفیا نے کہا کہ مجرد سوائے واجب الوجود کے حادث ہیں ۔ صوفیاء نے کہا ہے کہ روح مجرد ہے لیکن بدن میں ساری ہے ۔ اس کی نسبت بدن کے ساتھ وہی ہے جو جسم تعلیمی کی جسم طبعی کے ساتھ ۔ صرف یہ فرق ہے کہ جسم تعلیمی عرض ہے اور روح جوہر ۔ احقر نے عرض کیا کہ حدیث : ان فی الجسد المضغۃ ( بدن میں ایک گوشت کا لوتھڑا ہے ) سے تو جسم صنوبری ہی معلوم ہوتا ہے ۔ فرمایا تلبس کی وجہ سے کہ چونکہ جسم صنوبری محل ہے تلبس کا کہ اس کے ساتھ قلب مجرد کا قوی تعلق ہے اس لئے اس کو فرما دیا ورنہ سیاہی اور رین معاصی کی وجہ سے قلب مجرد پر ہوتا ہے ۔ حضرت ابو طالب کا نام لیتے وقت زبان پر لفظ حضرت آنا فرمایا میری زبان پر حضرت ابو طالب کا نام بلا لفظ حضرت کے نہیں آتا ۔ اس تلبس کی وجہ سے ، جو ان کو حضور پر نورِؐ سے ہے ۔ اور فرمایا کہ حضورؐ کے والدین کے بارے میں گفتگو بہت خطرناک ہے ۔ کیونکہ ایک حدیث میں ہے : لا تسبوا الا موات فتو ذوا الا حیاء " مردوں کو برا مت کہو کہ اس سے زندوں کو اذیت پہنچاؤ ،، ۔