ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
سنا تھا شملہ بقدر علم ہوتا ہے مگر شملہ میں آ کر معلوم ہوا کہ شملہ بقدر جہل ہے ـ کمال کی دو قسمیں فرمایا کہ مولانا گنگوہیؒ تمام مجاہدات کے بعد فرمایا کرتے تھے کہ میں کچھ نہیں س پر ایک مرتبہ حلف اٹھایا تو مولانا کے حلف میں ایک مخالف اور ایک موافق جھگڑ رہے تھے مخالف کہتا تھا کہ مولانا سچے ہیں کہ کچھ بھی نہیں ـ مولانا صاحب کا معتقد حیران تھا کہ اگر کامل ہیں تو قسم جھوٹی ہے ـ اور اگر سچے ہیں تو کچھ بھی نہیں ـ میں نے اس سے کہا کہ کمال دو قسم کے ہیں ایک حاصل ( یعنی جو فی الحال موجود ہے 12 ) اور دوسرا متوقع ( یعنی جس کے حاصل ہونے کی امید ہے 12 ) ـ کمال حاصل کے لحاظ سے کامل تھے اور کمال متوقع کے لحاظ سے حلف اٹھایا ـ مثلا شرح جامی پڑھا ہوا اوپر ( اس سے بڑی کتابوں کے متعلق 12 ) کے فنون کی نسبت یہ کہے گا کہ میں کچھ نہیں مگر میزان ( ایک چھوٹی کتاب کا نام ہے ) والے کی نسبت وہ عالم ہے ـ ریاء الشیخ خیر من اخلاص المرید کا مفہوم فرمایا کہ ریاء الشیخ خیر من اخلاص المرید ( پیر کی ریا مرید کی ریا سے بہتر ہے ) کیونکہ شکل ریا کی ہوتی ہے حقیقت ریا کی نہیں ـ حقیقت ریاء اراء ۃ العمل للغرض الفاسد ( کسی نیک کام کا ارادہ کرنا کسی بیہودہ غرض سے ) اور شیخ کی ریاء اراء ۃ العمل للغرض الصحیح ( کام کا ارادہ صحیح غرض کے واسطے کرنا ہے ) حق تعالی شانہ ، علوم تو اہل حق ہی کو عطا فرماتے ہیں فرمایا کہ علوم تو حق تعالی اہل حق کو عنایت فرماتے ہیں ـ منطقیوں کو تو اس کی ہوا بھی نہیں لگتی ـ حضرت حاجی صاحبؒ کے علوم کو دیکھئے مولانا رحمت اللہ صاحب کیرانویؒ نے قسطنطنیہ جانے کے وقت جب ان کو سلطان نے بلایا تھا حاجی صاحبؒ نے فرمایا تھا کہ آپ