ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
وہ کبھی نا بالغ نہیں ہوتا اور جو بالغ ہے وہ واقع میں با بالغ ہی تھا ۔ ہم نے غلطی سے اس کو بالغ سمجھ رکھا تھا ۔ یہ سب کچھ احمد حسن سنبھلی کے ذکر میں فرمایا ۔ تحریک خلافت میں حق تعالی شانہ کی نعمت فرمایا مجھ کو گو اس تحریک خلافت کے زمانہ میں ظاہرا تکلیف ہوئی مگر جو نعمت اللہ تعالی نے اس کی بدولت عطا فرمائی وہ بہت زیادہ ہے احباب کو اگر اس کا پتہ چلے تو کبھی ایسے واقعات سے انہیں حسرت نہ ہو ۔ خشوع کی حقیقت فرمایا خشوع کی حقیقت یہ ہے کہ اختیار سے آدمی الفاظ کو سوچ سوچ کر پڑھے اور اس کی ایک مثال ہے اس مثال سے حقیقت زیادہ واضح ہو جا ئے گی ۔ وہ یہ ہے کہ کسی شخص کو اگر کوئی سورت نئی نئی یاد ہو اور وہ اس سورت کو نماز میں امامت کی حالت میں پڑھے تو وہ بہت خیال سے پڑھے گا کہ فلاں جگہ واو ہے اور فلاں جگہ فا ہے ۔ بس خشوع کے لئے اتنا کافی ہے ۔ چاہے اور خیالات بھی آتے رہیں کچھ حرج نہیں ۔ کیونکہ باقی خیالات کو روکنا قدرت سے باہر ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قوت فکریہ بے کار رہنا نہیں چاہتی وہ کام کرنا چاہتی ہے ۔ تم نے اگر کام پر لگا دیا ، تمہارا کام کرے گی ۔ اگر تم نے بے کار کر دیا تو خود کام تجویذ کر لے گی ۔ اور جب وہ کام کرے گی ، تو جو چیز اس کی طرف متوجہ ہو گی اس کے قریب قریب اور امور کی طرف بھی ملتفت ہو گی مگر کوئی حرج نہیں ۔ کیونکہ استحضار ہو گا حضور نہ ہو گا ۔ اور حضور اختیار سے باہر ہے اس کی مثال یہ ہے جیسے تم ظاہری نظر کو ایک نقطہ پر جمائے رکھو تو اس نقطہ کے ارد گرد کی چیزوں سے تم نظر کو روکنا چاہو بھی تو رکنا محال ہے روک نہیں سکتے ۔ ہر گز یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ نقطہ تو نظر آ ئے اور علاوہ نقطہ کے کوئی شے نظر نہ آ ئے ۔ کیونکہ ایک دیکھنا ہے اور ایک دیکھا جانا ہے ۔ اسی طرح ایک حضور ہے ایک استحضار ہے ۔ بس اس کو خشوع کہتے ہیں اور اسی کا آدمی مکلف ہے اس سے زیادہ کا مکلف نہیں ۔ کیونکہ تکلیف مالا یطاق ہے ۔ اگر یہ خیال کرے کہ خشوع جب کامل ہو گا جب کہ اور کوئی