ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
کے مزار پر اکٹھے گئے تو طلباء نے بھی مراقبہ شروع کیا میں نے کہا کہ ظاری آںکھ کو بھی کیوں پھوڑا باطنی تو پہلے ہی سے نہیں ۔ احوال اعمال میں سہولت پیدا کرتے ہیں فرمایا میں تصوف کا حامی ہوں کیونکہ اس سے احوال پیدا ہوتے ہیں اور تکمیل اعمال میں وہ معین ہوتے ہیں اور اعمال میں سہولت پیدا کرتے ہیں ۔ لیکن اگر کوئی شخص تصوف سے خالی ہو شریعت کے مطابق عمل کرتا ہو تو اس سے نصرت نہیں ہوتی ۔ کیونکہ یہ خیال ہوتا ہے کہ مشقت سے عمل کرتا ہے بے نمک کھانا کھانے کی طرح ہے ۔ تو یہ خود بھی ایک کمال ہے ۔ حضرت گنگوہی کا کمالات نہ ہونے کی قسم کھانے کا مفہوم فرمایا مولانا گنگوہیؒ نے ایک دفعہ کسی کو لکھا کہ " میں بقسم کہتا ہوں کہ میں کچھ نہیں ،، ۔ اس جملہ میں ایک مولانا گنگوہیؒ کا مخالف اور دوسرا موافق جھگڑنے لگے ۔ مخالف نے کہا کہ " ہم تو مولانا کو سچا سمجھتے ہیں کہ کچھ نہیں ،، ۔ موافق کچھ متردد ہو گیا ۔ آخر اس نے مجھ سے پوچھا میں نے کہا کہ مولانا سچ فرماتے ہیں کمالات دو قسم کے ہیں ایک حاضرہ اور ایک مستقبلہ ۔ مولانا چونکہ عارف ہیں اور عارف کی نظر ہمیشہ کمالات مستقبلہ کی طرف رہتی ہے ۔ تو کمالات مستقبلہ کی نسبت وہ فرما رہے ہیں کہ کچھ نہیں ۔ اور ہم مولانا کے معتقد ہیں باعتبار کمالات موجودہ کے یہ سن کر وہ بہت خوش ہوا ۔ الحزم سوء الظن کا مفہوم فرمایا حاجی صاحبؒ نے فرمایا الحزم سوء الظن ای بنفسہ ۔ اسی طرح ؎ نگہ دار آں شوخ در کیر در کہ داند ہمہ خلق را کیہ بر کا معنی یہ ہے کہ دوسرے سے معاملہ ایسا کرے جیسا چور سے کیا جاتا ہے ۔ یہ نہیں کہ ان کو چور اعتقاد کرے ۔