ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ شجرہ موسیؑ سے انا الحق کی آواز آئی تو اس پر کسی نے انکار نہیں کیا ـ اور حضرت منصور پر انکار کیا ـ مولانا رومؒ اور جامیؒ کے اقوال کی تاویل کا سبب ایک غیر مقلد صاحب نے یہ کہا کہ مولانا روم و جامی کے اقوال کی تاویل کرنے کی کیا ضرورت ہے فرمایا کہ ان کے اقوال کی تاویل کرنی حدیث سے ثابت ہے کیونکہ ایک جنازہ حضورؐ کے سامنے سے گزرا تو صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس کی تعریف کی ـ جس پر حضورؐ نے فرمایا " وجبت ،، پھر ایک دوسرا جنازہ حضورؐ کے روبرو سے گزرا جس کی صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے مذمت کی ـ اس پر بھی حضورؐ نے فرمایا " وجبت ،، ـ صحابہ ہر بار " وجبت ،، فرمانے کی بابت جب دریافت کیا تو جواب میں فرمایا کہ اول کیلئے وجبت الجنۃ ( جنت واجب ہو گئی 12 ) اور دوسرے کیلئے وجبت النار انتم شھداء اللہ فی الارض ( دوزخ واجب ہو گئی ـ تم خدا کے گواہ ہو زمین میں 12 ) یہ حدیث سے ثابت ہے اگر آپ جامع مسجد کے دروازہ پر کھڑے ہو کر دریافت کریں تو ہر شخص یہ کہے گا کہ مولانا روم و جامی نیک تھے ـ تو اسی حدیث سے گویا یہ ثابت ہو گیا کہ یہ اولیاء اللہ ہیں تو گویا ان کا جنتی ہونا حدیث سے ثابت ہو گیا اور منصوص ہو گیا ـ یہ وجہ ہے کہ ان کے اقوال کی توجیہ کرتے ہیں ـ بدعتی اور غیر مقلد کی دو قسمیں فرمایا کہ بدعتی دو قسم کے ہیں ـ ایک مخلص دوسرے بد دین اور معاند ـ اسی طرح غیر مقلد دو قسم کے ہیں ـ فرمایا کہ لوگ تین قسم کے ہیں ـ ایک کامل العقل ـ دوسرے ناقص العقل ـ تیسرے فاقد العقل ـ پہلا شخص تو کامل مکلف ہے ـ دوسرا ناقص مکلف ہے ـ اس کے تحت میں داخل ہے وہ شخص جس نے اپنے لڑکوں کو وصیت کی تھی کہ مجھ کو راکھ کر کے اڑا دینا ( اس شخص کے واقعہ کی طرف اشارہ ہے جس نے مرتے وقت وصیت کی تھی کہ میری لاش کو جلا کر راکھ کر کے ہوا میں اڑا دینا ـ پھر جب حق تعالی کے سامنے پیش ہوا اور یہ سوال