ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
|
کو بزرگ جانتے ہیں اور ابن تیمیہؒ کو بھی ۔ گو ان میں بہت اختلاف ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نیت دونوں کی درست تھی ۔ عوام کے فہم کے مطابق ارشاد حضرت مولانا فتح محمد صاحب تھانویؒ فرمایا مولانا فتح محمد صاحبؒ سے کسی نے دریافت کیا کہ ضاد ہے یا ظاد ؟ فرمایا قرآن میں لکھا ہوا دیکھ لو کیا ہے ۔ اس شخص نے کہا ضاد ہے ۔ فرمایا یہی صحیح ہے ۔ جو لکھا ہے اور تراویح کے بارے میں بھی ان سے کسی نے سوال کیا کہ آٹھ ہیں یا بیس ؟ فرمایا کہ اگر کچہری میں مقدمہ پیش ہو اور ایک پٹواری کہے کہ زمین کا معاملہ آٹھ روپیہ ہے اور دوسرا کہے کہ بیس روپیہ ہے تو تم کتنے لے جاؤ گے ؟ اس نے کہا کہ بیس ۔ فرمایا ، بس بیس پڑھ لیا کرو ۔ اگر وہاں آٹھ کی ضرورت ہوئی تو بارہ بچ جائیں گے ۔ اور اگر بیس کی ضرورت ہوئی اور تم لے گئے آٹھ ۔ تو پھر تکلیف ہو گی ۔ حضرت شاہ عبد العزیز صاحبؒ کا ایک عامی کو جواب فرمایا ۔ ایک شخص نے حسب عادت پارہ عم یتساءلون کو آخری سورتوں سے شروع کیا اور پھر اجتہاد کا دعوی کیا کہ سب مال بیوی کو دیا جائے گیا ۔ شاہ عبدالعزیز صاحبؒ نے دریافت کیا کہ یہ تم نے کہاں سے سمجھا تو اس نے جواب دیا کہ کسی رشتہ دار کا قرآن شریف میں ذکر نہیں صرف بیوی کا ذکر ہے کیونکہ حق تعالی نے فرمایا اطعمھم من جوع اور ،، جوء ،، ہندی میں بیوی کو کہتے ہیں ۔ شاہ صاحبؒ نے فرمایا اس کے قبل سورہ تبت یدا پڑھئے اس نے پڑھی ۔ فرمایا ، اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ سب ماں کا کیونکہ اس میں ہے ما کسب ۔ بیوی کو صرف کھانا ملے گا ۔ مولانا نے فرمایا کہ شاہ صاحبؒ نے یہ تحریف نہیں کی بلکہ حجت الزامیہ قائم کی ہے ۔ مطلب یہ کہ تمہاری بات اگر مان لیں تو یہ تم کو لازم آ ئے گا اور یہ لازم تو غلط ۔ اس واسطے یہ تمہارا کہنا بھی غلط ہے ۔ اس لئے نہ یہ تحریف اور نہ یہ اس کی تفسیر کی تقریر ہے ۔