ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ارشاد : من تواضع للہ فقد رفعہ اللہ ( جو خدا کیلئے تواضع اختیار کرے خدا تعالی اس کو بلند فرما دیتا ہے ) پھر آیت تلاوت فرمائی ـ یر فع اللہ الذین امنوا منکم و الذین اوتوا العلم درجت ( اللہ تعالی بلند کرتا ہے ایمان والوں کو اور ان لوگوں کو جو علم دیے گئے بہت درجے ) ـ احقر نے عرض کیا کہ حق تعالی نے آپ کو مصیب الرائے ( صحیح رائے رکھنے والا ) ہونے کا فخر عنایت فرمایا ہے تو فرمایا کہ خیر یہ بزرگوں کا حسن ظن ہے ـ اور شاید حضرت عمر کا کچھ اثر ہو اور میں ان کی اولاد میں سے ہوں ـ حضرت عمر ایسے مصیب الرائے تھے کہ بعض دفعہ ان کی رائے کے مطابق آیت اترتی تھی ـ اور فرمایا کہ حضرت عمر نے ایک ایلچی ہرقل کی طرف بھیجا ـ تو ہرقل نے کہا کہ اپنے خلیفہ کا حال بیان کرو ـ فرمایا کہ ایلچی نے غضب کا جواب دیا کہ : لا یخدع ولا یخدع ، ( نہ دھوکہ دیتے ہیں اور نہ دھوکہ کھاتے ہیں ) ہرقل نے کہا کہ اس سے خلیفہ کے دین اور عقل دونوں کا پتہ چلتا ہے اور کہا کہ ایسے شخص پر کوئی غالب نہیں آ سکتا اور یہ فہم ادب و تواضع سے تھا ـ نہ دھوکہ دینا کمال دین ہے اور نہ دھوکہ میں آنا یہ کمال عقل ہے ـ پہلے جملہ سے کمال دین اور دوسرے سے کمال عقل معلوم ہوتا ہے ـ تشدید اور تسدید فرمایا کہ اس شخص کو جس کو میں نے کہتا تھا کہ تم نے مجھ سے تعویذ کی نا تمام درخواست کر کے تکلیف دی ہے ـ تم اب بیٹھو ـ جب میرا دل چاہے گا دوں گا ـ فرمایا کہ اس میں دو نفع ہیں ـ ایک میرا نفع کہ غصہ کم ہو جاتا ہے دوسرا اس کا کہ اصلاح ہو جائے ـ فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں کہ تشدد کرتا ہے فرمایا کہ تشدید نہیں کرتا بلکہ تسدید ( جائز بات ) کرتا ہوں ـ انہوں نے ہم کو منتشر کیا اس واسطے میں نے ان کو منتشر کیا تا کہ قافیہ پورا ہو جائے ـ بیعت سے متعلق عوام کا ظن فرمایا کہ مجھ کو تو بیعت کرنے میں یہ شبہ ہو گیا کہ کہیں فقہاء کے اس کلیہ ( قاعدہ ) کے تحت داخل ہو کر منع نہ ہو کہ " مباح ( جائز بات ) اور مندوب ( مستحت ) سے جب مفاسد پیدا ہوں تو وہ منع ہو جاتا ہے ،، اور بعیت مباح ہے یا مندوب اور مفاسد یہ ہیں کہ عوام تو اس کو علت ( یعنی عوام یہ سمجھتے ہیں کہ بغیر بیعت ) نفع