ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
میں لکھا جا چکا تھا ۔ یہ من بعض الوجوہ عجز ہے ۔ اور اگر مطلوب زجر ہے تو عالم ارواح میں زجر مناسب نہیں ۔ اور عالم ارواح میں تقدیر سے استدلال جائز ہے خصوصا جب مستدل اپنے قصور سے تائب بھی ہو چکے ہو اور اس کی توبہ بھی قبول ہو چکی ہو ۔ حضرت حاجی صاحبؒ کی مولانا محمد یعقوب صاحب ؒ کو نصیحت فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ نے مولانا محمد یعقوبؒ سے فرمایا تھا کہ تکمیل کیلئے میرے قلب کی طرف متوجہ رہنا ۔ خواہ میں کسی سے گفتگو بھی کروں ۔ مگر ان سے یہ بھی نہیں ہوا ۔ فرمایا کہ خشوع کے لئے اتنا دھیان کافی ہے جیسے کچے قرآن کا حافظ سوچ کر پڑھتا ہے ۔ بس اتنا حصول خشوع کیلئے کافی ہے اس سے زیادہ تعب ہے اور وہ حاصل کرنا مشکل ہے تو مشکل سمجھ کر بالکل ترک کر دیتا ہے ۔ حق تعالی شانہ ، سے تعلق قوی کرنے کی تدابیر فرمایا جی یہی چاہتا ہے کہ دوستوں کا تعلق حق تعالی سے قوی ہو جائے اور حق تعالی کے پاس جانے سے وحشت نہ ہو ۔ گو ہیبت ہو ۔ وحشت اور شے ہے اور ہیبت اور شے ۔ وحشت میں ںفرت اور کراہت ہوتی ہے جس کا اثر ظلمت ہے اور ہیبت میں نور ہوتا ہے ۔ اور فرمایا اس تعلق کے قوی ہونے کے دو سبب ہیں ۔ ایک تعلقات غیر ضروریہ کا کم کرنا ۔ دوسرے اللہ تعالی کی محبت ۔ تعلق کے کم کرنے کی دھن میں لگا رہے ۔ آہستہ آہستہ کم کرے مگر اتنا لمبا نہ ہو کہ موت تک بھی ختم نہ ہو ۔ اور محبت پیدا ہوتی ہے اہل محبت کے پاس بیٹھنے سے یا خط و کتابت کے ذریعہ سے کیونکہ اہل محبت کے خط سے بھی ایک نور پیدا ہوتا ہے ۔ علماء کو طول امل جائز ہے فرمایا کہ صوفیاء نے لکھا ہے کہ علماء کو طول امل جائز ہے تا کہ کتب تصانیف کر سکیں ۔