ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
امراء کی اصلاح کا طریق فرمایا امراء کی اصلاح کا طریق یہ ہے کہ ان سے ذرا استغناء کرے اگر مصلح ان کو زیادہ لگے لپٹے گا تو وہ ذلیل اور خود غرض سمجھ کر نفرت کریں گے ـ میں نے نواب ڈھاکہ سے اسی مصلحت سے صرف ایک شرط لگائی تھی کہ کچھ ہدیہ پیش نہ کرنا ـ صرف اتنی ہی بات سے اتنے معتقد ہوئے کہ باصرار بیعت کی درخواست کی مگر میں نے منظور نہیں کی کیونکہ جو غرض تھی بیعت سے وہ حاصل تھی یعنی اتباع اور دیکھنے والوں سے سنا ہے کہ جب میرا ذکر آتا تھا تو ان کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑتے اور کہتے تھے کہ صحابہ کا نمونہ اگر کسی کو دیکھنا ہو تو اس کو ـ یعنی حضرت تھانوی دامت برکاتہم کو ) دیکھ لے یہ سب کچھ تھوڑے سے استغناء کی برکت تھی ـ صدقہ فطر میں حکمت فرمایا صدقہ میں جو اغناء مساکین کی حکمت بیان کی گئی ہے واقع میں وہ صرف صدقہ فطر سے غنی ہو جاتا ہے کیونکہ اس کا دل اصلی فطرت کے مطابق ہونا ہے اور اصل فطرت صرف ایک وقت یا ایک دن کا کھانا مل جانے سے مطمئن ہو جانا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے من اصبح معافی فی جسدہ آمنا فی سربہ عندہ قوت یومہ فکانما حیرت لہ الدنیا بحذا فیرھا ـ بخلاف غنی کے کہ اگر اس کے پاس دس سال کا خرچ موجود ہو پھر بھی یہ خیال کرے گا گیارھویں سال کیا کھاؤں گا ـ ہر شبہ کا علمی جواب دینا مناسب نہیں فرمایا ہر شبہ کا علمی جواب دینا مناسب نہیں ـ قرآن مجید میں دیکھو شیطان سجدہ نہ کرنے پر استدلال پیش کرتا ہے اور کہتا ہے انا خیر منہ یہ دعوی ہے خلقتنی من نار و خلقتہ من طین ـ یہ دلیل کا ایک مقدمہ اور دوسرا مقدمہ مطویہ ہے یعنی النار خیر من طین ـ مگر اللہ تبارک و تعالی اس کے کسی مقدمہ پر جرح نہیں فرماتے جواب صرف یہ ملتا ہے " اخرج منھا ،، حالانکہ ابلیس کا استدلال کوئی قوی استدلال نہیں ہے ـ اس کا جواب تو ہم جیسے طالب علم دے سکتے ہیں اور کہہ سکتے ہیں کہ تمہارے سب مقدمات غلط ہیں پہلے یہ ثابت