ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
نسبت مطلوبہ کی حقیقت فرمایا نسبت مطلوبہ ( یعنی وہ تعلق جو خدا تعالی کے ساتھ بندوں کو ہونا چاہیے 12 ) کی حقیقت کو بہت سے مشائخ غلط سمجھے ہوئے ہیں ـ صرف ملکہ یاد داشت ( یعنی کثرت کے ساتھ خدا کو یاد رکھنا 12 ) کو نسبت سمجھتے ہیں اور یہ بالکل غلط ہے ـ نسبت کی حقیقت یہ ہے کہ عبد ( بندہ 12 ) کی طرف سے اللہ تعالی کے ساتھ ایسا تعلق ہو کہ اس کے آثار میں سے کثرت ذکر اور دوام اطاعت ہو ـ اور حق تعالی کی طرف سے قرب اور رضا ـ مطلق ملکہ یاد داشت تو غیر مسلم کو بھی مشق سے حاصل ہو جاتا ہے ـ اعمال صالحہ سے حق تعالی شانہ کی محبت پیدا ہوتی ہے فرمایا عمل سے حق تعالی کی محبت پیدا ہو جاتی ہے جیسے روز مرہ کسی کے پاس آنے جانے سے اس سے محبت ہو جاتی ہے آیت میں اس کی طرف اشارہ ہے ـ قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ ( یعنی اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری ( یعنی رسول اللہ کی ) پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا ـ محبت کو اتباع پر مرتب فرمایا اور اتباع عمل ہے تو عمل سے محبت آئے گی ـ بظاہر اشکال ہے کہ یوں چاہئے تھا ـ قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی تحبون اللہ ( اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو خدا سے تم کو محبت ہو جائے گی ) ـ جواب یہ ہے کہ انسان کو حق تعالی کی محبت نہیں کیونکہ محبت موقوف ہے معرفت پر ( کامل پہچان ) ـ اور ہم کو معرفت کامل ہی نہیں ـ ذکر میں تشویش بہت مضر ہے فرمایا کہ ذکر میں تشویش بہت مضر ہے ـ مال پر کمال کو ترجیح ہے فرمایا مال کے مقابلہ میں کمال کو ترجیح ہے کیونکہ کمال صفت ( یعنی ہمیشہ ساتھ رہنے والی 12 )